Surah An Nur Tafseer

Listen Surah An Nur Tafseer In MP3

An-Nur

SURAH AL MUMINUNSURAH AL FURQAN

VIEW IN ARABICURDU TRANSLATIONENGLISH TRANSLATIONVIEW IN PDF

SURAH AN NUR TAFSEER

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

یہ (ایک) سورت ہے جس کو ہم نے نازل کیا اور اس (کے احکام) کو فرض کر دیا، اور اس میں واضح المطالب آیتیں نازل کیں تاکہ تم یاد رکھو ﴿۱﴾ بدکاری کرنے والی عورت اور بدکاری کرنے والا مرد (جب ان کی بدکاری ثابت ہوجائے تو) دونوں میں سے ہر ایک کو سو درے مارو۔ اور اگر تم خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو شرع خدا (کے حکم) میں تمہیں ان پر ہرگز ترس نہ آئے۔ اور چاہیئے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت بھی موجود ہو ﴿۲﴾ بدکار مرد تو بدکار یا مشرک عورت کے سوا نکاح نہیں کرتا اور بدکار عورت کو بھی بدکار یا مشرک مرد کے سوا اور کوئی نکاح میں نہیں لاتا اور یہ (یعنی بدکار عورت سے نکاح کرنا) مومنوں پر حرام ہے ﴿۳﴾ اور جو لوگ پرہیزگار عورتوں کو بدکاری کا عیب لگائیں اور اس پر چار گواہ نہ لائیں تو ان کو اسی درے مارو اور کبھی ان کی شہادت قبول نہ کرو۔ اور یہی بدکردار ہیں ﴿۴﴾ ہاں جو اس کے بعد توبہ کرلیں اور (اپنی حالت) سنوار لیں تو خدا (بھی) بخشنے والا مہربان ہے ﴿۵﴾ اور جو لوگ اپنی عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگائیں اور خود ان کے سوا ان کے گواہ نہ ہوں تو ہر ایک کی شہادت یہ ہے کہ پہلے تو چار بار خدا کی قسم کھائے کہ بےشک وہ سچا ہے ﴿۶﴾ اور پانچویں بار یہ (کہے) کہ اگر وہ جھوٹا ہو تو اس پر خدا کی لعنت ﴿۷﴾ اور عورت سے سزا کو یہ بات ٹال سکتی ہے کہ وہ پہلے چار بار خدا کی قسم کھائے کہ بےشک یہ جھوٹا ہے ﴿۸﴾ اور پانچویں دفعہ یوں (کہے) کہ اگر یہ سچا ہو تو مجھ پر خدا کا غضب (نازل ہو) ﴿۹﴾ اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی مہربانی نہ ہوتی تو بہت سی خرابیاں پیدا ہوجاتیں۔ مگر وہ صاحب کرم ہے اور یہ کہ خدا توبہ قبول کرنے والا حکیم ہے ﴿۱۰﴾ جن لوگوں نے بہتان باندھا ہے تم ہی میں سے ایک جماعت ہے اس کو اپنے حق میں برا نہ سمجھنا۔ بلکہ وہ تمہارے لئے اچھا ہے۔ ان میں سے جس شخص نے گناہ کا جتنا حصہ لیا اس کے لئے اتنا ہی وبال ہے۔ اور جس نے ان میں سے اس بہتان کا بڑا بوجھ اٹھایا ہے اس کو بڑا عذاب ہوگا ﴿۱۱﴾ جب تم نے وہ بات سنی تھی تو مومن مردوں اور عورتوں نے کیوں اپنے دلوں میں نیک گمان نہ کیا۔ اور کیوں نہ کہا کہ یہ صریح طوفان ہے ﴿۱۲﴾ یہ (افتراء پرداز) اپنی بات (کی تصدیق) کے (لئے) چار گواہ کیوں نہ لائے۔ تو جب یہ گواہ نہیں لاسکے تو خدا کے نزدیک یہی جھوٹے ہیں ﴿۱۳﴾ اور اگر دنیا اور آخرت میں تم پر خدا کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو جس بات کا تم چرچا کرتے تھے اس کی وجہ سے تم پر بڑا (سخت) عذاب نازل ہوتا ﴿۱۴﴾ جب تم اپنی زبانوں سے اس کا ایک دوسرے سے ذکر کرتے تھے اور اپنے منہ سے ایسی بات کہتے تھے جس کا تم کو کچھ علم نہ تھا اور تم اسے ایک ہلکی بات سمجھتے تھے اور خدا کے نزدیک وہ بڑی بھاری بات تھی ﴿۱۵﴾ اور جب تم نے اسے سنا تھا تو کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمیں شایاں نہیں کہ ایسی بات زبان پر نہ لائیں۔ (پروردگار) تو پاک ہے یہ تو (بہت) بڑا بہتان ہے ﴿۱۶﴾ خدا تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ اگر مومن ہو تو پھر کبھی ایسا کام نہ کرنا ﴿۱۷﴾ اور خدا تمہارے (سمجھانے کے لئے) اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے۔ اور خدا جاننے والا حکمت والا ہے ﴿۱۸﴾ اور جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مومنوں میں بےحیائی یعنی (تہمت بدکاری کی خبر) پھیلے ان کو دنیا اور آخرت میں دکھ دینے والا عذاب ہوگا۔ اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ﴿۱۹﴾ اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی (تو کیا کچھ نہ ہوتا مگر وہ کریم ہے) اور یہ کہ خدا نہایت مہربان اور رحیم ہے ﴿۲۰﴾ اے مومنو! شیطان کے قدموں پر نہ چلنا۔ اور جو شخص شیطان کے قدموں پر چلے گا تو شیطان تو بےحیائی (کی باتیں) اور برے کام ہی بتائے گا۔ اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی مہربانی نہ ہوتی تو ایک شخص بھی تم میں پاک نہ ہوسکتا۔ مگر خدا جس کو چاہتا ہے پاک کردیتا ہے۔ اور خدا سننے والا (اور) جاننے والا ہے ﴿۲۱﴾ اور جو لوگ تم میں صاحب فضل (اور صاحب) وسعت ہیں، وہ اس بات کی قسم نہ کھائیں کہ رشتہ داروں اور محتاجوں اور وطن چھوڑ جانے والوں کو کچھ خرچ پات نہیں دیں گے۔ ان کو چاہیئے کہ معاف کردیں اور درگزر کریں۔ کیا تم پسند نہیں کرتے کہ خدا تم کو بخش دے؟ اور خدا تو بخشنے والا مہربان ہے ﴿۲۲﴾ جو لوگ پرہیزگار اور برے کاموں سے بےخبر اور ایمان دار عورتوں پر بدکاری کی تہمت لگاتے ہیں ان پر دنیا وآخرت (دونوں) میں لعنت ہے۔ اور ان کو سخت عذاب ہوگا ﴿۲۳﴾ (یعنی قیامت کے روز) جس دن ان کی زبانیں ہاتھ اور پاؤں سب ان کے کاموں کی گواہی دیں گے ﴿۲۴﴾ اس دن خدا ان کو (ان کے اعمال کا) پورا پورا (اور) ٹھیک بدلہ دے گا اور ان کو معلوم ہوجائے گا کہ خدا برحق (اور حق کو) ظاہر کرنے والا ہے ﴿۲۵﴾ ناپاک عورتیں ناپاک مردوں کے لئے اور ناپاک مرد ناپاک عورتوں کے لئے۔ اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لئے۔ اور پاک مرد پاک عورتوں کے لئے۔ یہ (پاک لوگ) ان (بدگویوں) کی باتوں سے بری ہیں (اور) ان کے لئے بخشش اور نیک روزی ہے ﴿۲۶﴾ مومنو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے (لوگوں کے) گھروں میں گھر والوں سے اجازت لئے اور ان کو سلام کئے بغیر داخل نہ ہوا کرو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے (اور ہم) یہ نصیحت اس لئے کرتے ہیں کہ شاید تم یاد رکھو ﴿۲۷﴾ اگر تم گھر میں کسی کو موجود نہ پاؤ تو جب تک تم کو اجازت نہ دی جائے اس میں مت داخل ہو۔ اور اگر یہ کہا جائے کہ (اس وقت) لوٹ جاؤ تو لوٹ جایا کرو۔ یہ تمہارے لئے بڑی پاکیزگی کی بات ہے۔ اور جو کام تم کرتے ہو خدا سب جانتا ہے ﴿۲۸﴾ ہاں اگر تم کسی ایسے مکان میں جاؤ جس میں کوئی نہ بستا ہو اور اس میں تمہارا اسباب (رکھا) ہو، تم پر کچھ گناہ نہیں، اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو پوشیدہ کرتے ہو خدا کو سب معلوم ہے ﴿۲۹﴾ مومن مردوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں۔ یہ ان کے لئے بڑی پاکیزگی کی بات ہے اور جو کام یہ کرتے ہیں خدا ان سے خبردار ہے ﴿۳۰﴾ اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش (یعنی زیور کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیا کریں مگر جو ان میں سے کھلا رہتا ہو۔ اور اپنے سینوں پر اوڑھنیاں اوڑھے رہا کریں اور اپنے خاوند اور باپ اور خسر اور بیٹیوں اور خاوند کے بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجیوں اور بھانجوں اور اپنی (ہی قسم کی) عورتوں اور لونڈی غلاموں کے سوا نیز ان خدام کے جو عورتوں کی خواہش نہ رکھیں یا ایسے لڑکوں کے جو عورتوں کے پردے کی چیزوں سے واقف نہ ہوں (غرض ان لوگوں کے سوا) کسی پر اپنی زینت (اور سنگار کے مقامات) کو ظاہر نہ ہونے دیں۔ اور اپنے پاؤں (ایسے طور سے زمین پر) نہ ماریں (کہ جھنکار کانوں میں پہنچے اور) ان کا پوشیدہ زیور معلوم ہوجائے۔ اور مومنو! سب خدا کے آگے توبہ کرو تاکہ فلاح پاؤ ﴿۳۱﴾ اور اپنی قوم کی بیوہ عورتوں کے نکاح کردیا کرو۔ اور اپنے غلاموں اور لونڈیوں کے بھی جو نیک ہوں (نکاح کردیا کرو) اگر وہ مفلس ہوں گے تو خدا ان کو اپنے فضل سے خوش حال کردے گا۔ اور خدا (بہت) وسعت والا اور (سب کچھ) جاننے والا ہے ﴿۳۲﴾ اور جن کو بیاہ کا مقدور نہ ہو وہ پاک دامنی کو اختیار کئے رہیں یہاں تک کہ خدا ان کو اپنے فضل سے غنی کردے۔ اور جو غلام تم سے مکاتبت چاہیں اگر تم ان میں (صلاحیت اور) نیکی پاؤ تو ان سے مکاتبت کرلو۔ اور خدا نے جو مال تم کو بخشا ہے اس میں سے ان کو بھی دو۔ اور اپنی لونڈیوں کو اگر وہ پاک دامن رہنا چاہیں تو (بےشرمی سے) دنیاوی زندگی کے فوائد حاصل کرنے کے لئے بدکاری پر مجبور نہ کرنا۔ اور جو ان کو مجبور کرے گا تو ان (بیچاریوں) کے مجبور کئے جانے کے بعد خدا بخشنے والا مہربان ہے ﴿۳۳﴾ اور ہم نے تمہاری طرف روشن آیتیں نازل کی ہیں اور جو لوگ تم سے پہلے گزر چکے ہیں ان کی خبریں اور پرہیزگاروں کے لئے نصیحت ﴿۳۴﴾ خدا آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ اس کے نور کی مثال ایسی ہے کہ گویا ایک طاق ہے جس میں چراغ ہے۔ اور چراغ ایک قندیل میں ہے۔ اور قندیل (ایسی صاف شفاف ہے کہ) گویا موتی کا سا چمکتا ہوا تارہ ہے اس میں ایک مبارک درخت کا تیل جلایا جاتا ہے (یعنی) زیتون کہ نہ مشرق کی طرف ہے نہ مغرب کی طرف۔ (ایسا معلوم ہوتا ہے کہ) اس کا تیل خواہ آگ اسے نہ بھی چھوئے جلنے کو تیار ہے (پڑی) روشنی پر روشنی (ہو رہی ہے) خدا اپنے نور سے جس کو چاہتا ہے سیدھی راہ دکھاتا ہے۔ اور خدا نے (جو مثالیں) بیان فرماتا ہے (تو) لوگوں کے (سمجھانے کے) لئے اور خدا ہر چیز سے واقف ہے ﴿۳۵﴾ (وہ قندیل) ان گھروں میں (ہے) جن کے بارے میں خدا نے ارشاد فرمایا ہے کہ بلند کئے جائیں اور وہاں خدا کے نام کا ذکر کیا جائے (اور) ان میں صبح وشام اس کی تسبیح کرتے رہیں ﴿۳۶﴾ (یعنی ایسے) لوگ جن کو خدا کے ذکر اور نماز پڑھنے اور زکوٰة دینے سے نہ سوداگری غافل کرتی ہے نہ خرید وفروخت۔ وہ اس دن سے جب دل (خوف اور گھبراہٹ کے سبب) الٹ جائیں گے اور آنکھیں (اوپر کو چڑھ جائیں گی) ڈرتے ہیں ﴿۳۷﴾ تاکہ خدا ان کو ان کے عملوں کا بہت اچھا بدلہ دے اور اپنے فضل سے زیادہ بھی عطا کرے۔ اور جس کو چاہتا ہے خدا بےشمار رزق دیتا ہے ﴿۳۸﴾ جن لوگوں نے کفر کیا ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے جیسے میدان میں ریت کہ پیاسا اسے پانی سمجھے یہاں تک کہ جب اس کے پاس آئے تو اسے کچھ بھی نہ پائے اور خدا ہی کو اپنے پاس دیکھے تو وہ اسے اس کا حساب پورا پورا چکا دے۔ اور خدا جلد حساب کرنے والا ہے ﴿۳۹﴾ یا (ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے) جیسے دریائے عمیق میں اندھیرے جس پر لہر چڑھی چلی آتی ہو اور اس کے اوپر اور لہر (آرہی ہو) اور اس کے اوپر بادل ہو، غرض اندھیرے ہی اندھیرے ہوں، ایک پر ایک (چھایا ہوا) جب اپنا ہاتھ نکالے تو کچھ نہ دیکھ سکے۔ اور جس کو خدا روشنی نہ دے اس کو (کہیں بھی) روشنی نہیں (مل سکتی) ﴿۴۰﴾ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں خدا کی تسبیح کرتے ہیں اور پر پھیلائے ہوئے جانور بھی۔ اور سب اپنی نماز اور تسبیح کے طریقے سے واقف ہیں۔ اور جو کچھ وہ کرتے ہیں (سب) خدا کو معلوم ہے ﴿۴۱﴾ اور آسمان اور زمین کی بادشاہی خدا کے لئے ہے۔ اور خدا ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے ﴿۴۲﴾ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی بادلوں کو چلاتا ہے، اور ان کو آپس میں ملا دیتا ہے، پھر ان کو تہ بہ تہ کردیتا ہے، پھر تم دیکھتے ہو کہ بادل میں سے مینہ نکل (کر برس) رہا ہے اور آسمان میں جو (اولوں کے) پہاڑ ہیں، ان سے اولے نازل کرتا ہے تو جس پر چاہتا ہے اس کو برسا دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے ہٹا دیتا ہے۔ اور بادل میں جو بجلی ہوتی ہے اس کی چمک آنکھوں کو خیرہ کرکے بینائی کو اُچکے لئے جاتی ہے ﴿۴۳﴾ اور خدا ہی رات اور دن کو بدلتا رہتا ہے۔ اہل بصارت کے لئے اس میں بڑی عبرت ہے ﴿۴۴﴾ اور خدا ہی نے ہر چلنے پھرنے والے جاندار کو پانی سے پیدا کیا۔ تو اس میں بعضے ایسے ہیں کہ پیٹ کے بل چلتے ہیں اور بعض ایسے ہیں جو دو پاؤں پر چلتے ہیں اور بعض ایسے ہیں جو چار پاؤں پر چلتے ہیں۔ خدا جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، بےشک خدا ہر چیز پر قادر ہے ﴿۴۵﴾ ہم ہی نے روشن آیتیں نازل کیں ہیں اور خدا جس کو چاہتا ہے سیدھے رستے کی طرف ہدایات کرتا ہے ﴿۴۶﴾ اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم خدا پر اور رسول پر ایمان لائے اور (ان کا) حکم مان لیا پھر اس کے بعد ان میں سے ایک فرقہ پھر جاتا ہے اور یہ لوگ صاحب ایمان ہی نہیں ہیں ﴿۴۷﴾ اور جب ان کو خدا اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ (رسول خدا) ان کا قضیہ چکا دیں تو ان میں سے ایک فرقہ منہ پھیر لیتا ہے ﴿۴۸﴾ اگر (معاملہ) حق (ہو اور) ان کو (پہنچتا) ہو تو ان کی طرف مطیع ہو کر چلے آتے ہیں ﴿۴۹﴾ کیا ان کے دلوں میں بیماری ہے یا (یہ) شک میں ہیں یا ان کو یہ خوف ہے کہ خدا اور اس کا رسول ان کے حق میں ظلم کریں گے (نہیں) بلکہ یہ خود ظالم ہیں ﴿۵۰﴾ مومنوں کی تو یہ بات ہے کہ جب خدا اور اس کے رسول کی طرف بلائے جائیں تاکہ وہ ان میں فیصلہ کریں تو کہیں کہ ہم نے (حکم) سن لیا اور مان لیا۔ اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ﴿۵۱﴾ اور جو شخص خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا اور اس سے ڈرے گا تو ایسے لوگ مراد کو پہنچنے والے ہیں ﴿۵۲﴾ اور (یہ) خدا کی سخت سخت قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر تم ان کو حکم دو تو (سب گھروں سے) نکل کھڑے ہوں۔ کہہ دو کہ قسمیں مت کھاؤ، پسندیدہ فرمانبرداری (درکار ہے)۔ بےشک خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے ﴿۵۳﴾ کہہ دو کہ خدا کی فرمانبرداری کرو اور رسول خدا کے حکم پر چلو۔ اگر منہ موڑو گے تو رسول پر (اس چیز کا ادا کرنا) جو ان کے ذمے ہے اور تم پر (اس چیز کا ادا کرنا) ہے جو تمہارے ذمے ہے اور اگر تم ان کے فرمان پر چلو گے تو سیدھا رستہ پالو گے اور رسول کے ذمے تو صاف صاف (احکام خدا کا) پہنچا دینا ہے ﴿۵۴﴾ جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان سے خدا کا وعدہ ہے کہ ان کو ملک کا حاکم بنادے گا جیسا ان سے پہلے لوگوں کو حاکم بنایا تھا اور ان کے دین کو جسے اس نے ان کے لئے پسند کیا ہے مستحکم وپائیدار کرے گا اور خوف کے بعد ان کو امن بخشے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں گے۔ اور جو اس کے بعد کفر کرے تو ایسے لوگ بدکردار ہیں ﴿۵۵﴾ اور نماز پڑھتے رہو اور زکوٰة دیتے رہو اور پیغمبر خدا کے فرمان پر چلتے رہو تاکہ تم پر رحمت کی جائے ﴿۵۶﴾ اور ایسا خیال نہ کرنا کہ تم پر کافر لوگ غالب آجائیں گے (وہ جا ہی کہاں سکتے ہیں) ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے ﴿۵۷﴾ مومنو! تمہارے غلام لونڈیاں اور جو بچّے تم میں سے بلوغ کو نہیں پہنچے تین دفعہ یعنی (تین اوقات میں) تم سے اجازت لیا کریں۔ (ایک تو) نماز صبح سے پہلے اور (دوسرے گرمی کی دوپہر کو) جب تم کپڑے اتار دیتے ہو۔ اور تیسرے عشاء کی نماز کے بعد۔ (یہ) تین (وقت) تمہارے پردے (کے) ہیں ان کے (آگے) پیچھے (یعنی دوسرے وقتوں میں) نہ تم پر کچھ گناہ ہے اور نہ ان پر۔ کہ کام کاج کے لئے ایک دوسرے کے پاس آتے رہتے ہو۔ اس طرح خدا اپنی آیتیں تم سے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے اور خدا بڑا علم والا اور بڑا حکمت والا ہے ﴿۵۸﴾ اور جب تمہارے لڑکے بالغ ہوجائیں تو ان کو بھی اسی طرح اجازت لینی چاہیئے جس طرح ان سے اگلے (یعنی بڑے آدمی) اجازت حاصل کرتے رہے ہیں۔ اس طرح خدا تم سے اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے۔ اور خدا جاننے والا اور حکمت والا ہے ﴿۵۹﴾ اور بڑی عمر کی عورتیں جن کو نکاح کی توقع نہیں رہی، اور وہ کپڑے اتار کر سر ننگا کرلیا کریں تو ان پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ اپنی زینت کی چیزیں نہ ظاہر کریں۔ اور اس سے بھی بچیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ہے۔ اور خدا سنتا اور جانتا ہے ﴿۶۰﴾ نہ تو اندھے پر کچھ گناہ ہے اور نہ لنگڑے پر اور نہ بیمار پر اور نہ خود تم پر کہ اپنے گھروں سے کھانا کھاؤ یا اپنے باپوں کے گھروں سے یا اپنی ماؤں کے گھروں سے یا بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا اس گھر سے جس کی کنجیاں تمہارے ہاتھ میں ہوں یا اپنے دوستوں کے گھروں سے (اور اس کا بھی) تم پر کچھ گناہ نہیں کہ سب مل کر کھانا کھاؤ یا جدا جدا۔ اور جب گھروں میں جایا کرو تو اپنے (گھر والوں کو) سلام کیا کرو۔ (یہ) خدا کی طرف سے مبارک اور پاکیزہ تحفہ ہے۔ اس طرح خدا اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو ﴿۶۱﴾ مومن تو وہ ہیں جو خدا پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور جب کبھی ایسے کام کے لئے جو جمع ہو کر کرنے کا ہو پیغمبر خدا کے پاس جمع ہوں تو ان سے اجازت لئے بغیر چلے نہیں جاتے۔ اے پیغمبر جو لوگ تم سے اجازت حاصل کرتے ہیں وہی خدا پر اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہیں۔ سو جب یہ لوگ تم سے کسی کام کے لئے اجازت مانگا کریں تو ان میں سے جسے چاہا کرو اجازت دے دیا کرو اور ان کے لئے خدا سے بخششیں مانگا کرو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا بخشنے والا مہربان ہے ﴿۶۲﴾ مومنو پیغمبر کے بلانے کو ایسا خیال نہ کرنا جیسا تم آپس میں ایک دوسرے کو بلاتے ہو۔ بےشک خدا کو یہ لوگ معلوم ہیں جو تم میں سے آنکھ بچا کر چل دیتے ہیں تو جو لوگ ان کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں ان کو ڈرنا چاہیئے کہ (ایسا نہ ہو کہ) ان پر کوئی آفت پڑ جائے یا تکلیف دینے والا عذاب نازل ہو ﴿۶۳﴾ دیکھو جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے۔ جس (طریق) پر تم ہو وہ اسے جانتا ہے۔ اور جس روز لوگ اس کی طرف لوٹائے جائیں گے تو جو لوگ عمل کرتے رہے وہ ان کو بتا دے گا۔ اور خدا ہر چیز پر قادر ہے۔ ﴿۶۴﴾

PARA / CHAPTER 18
SURAH NAME An-Nur
CLASSIFICATION Medinan – Madani Surah
SURAH NO 24
DOWNLOAD Surah An Nur MP3 Download
DOWNLOAD Surah An Nur Urdu Translation MP3 Download
DOWNLOAD Surah An Nur English Translation MP3 Download
VOICE Dr Israr Ahmed

About Surah An Nur

The sura an-Nur is a Medinan surah. It composes 64 verses. Its classification order in the Holy Quran is the number 24. In the order of revelation, it ranks 102. There is no verse of prostration in this surah. Listen to it or download this Surah Recitation in mp3 format free from our site. Read surah with Urdu Translation, Tafseer, or Tarjuma in Urdu, English, and Arabic text and audio Mp3. It is the 24 Surah in the Quran with 64 verses, you can read full Surah Noor with Urdu Translation or tarjuma online. The surah’s position in the Quran in Juz 18 and is called Madani sura.

NAME: النور, An-Nur

Name taken from Verse 35 where there is a mention of “An-Nur.

٣٥ اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكَاةٍ فِيهَا مِصْبَاحٌ ۖ الْمِصْبَاحُ فِي زُجَاجَةٍ ۖ الزُّجَاجَةُ كَأَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ يُوقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَكَةٍ زَيْتُونَةٍ لَا شَرْقِيَّةٍ وَلَا غَرْبِيَّةٍ يَكَادُ زَيْتُهَا يُضِيءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ ۚ نُورٌ عَلَىٰ نُورٍ ۗ يَهْدِي اللَّهُ لِنُورِهِ مَنْ يَشَاءُ ۚ وَيَضْرِبُ اللَّهُ الْأَمْثَالَ لِلنَّاسِ ۗ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
35 Allah is the Light of the heavens and the earth. The example of His light is like a niche within which is a lamp, the lamp is within glass, the glass as if it were a pearly [white] star lit from [the oil of] a blessed olive tree, neither of the east nor of the west, whose oil would almost glow even if untouched by fire. Light upon light. Allah guides to His light whom He wills. And Allah presents examples for the people, and Allah is Knowing of all things.

But It does not mean that this name is the actual topic discussed in the whole Surah. It is just a reference and mark/symbol to distinguish this Surah from others as is with most other Surahs of the Quran. While there are diversified topics discussed in these Surahs.

Surah Details

ENGLISH NAME: Light.
CHAPTER NUMBER: 24
SURAH NUR TOTAL VERSES: 64
SURAH NUR TOTAL WORDS: 1,319
TOTAL UNIQUE WORDS WITHOUT REPETITION: 676
TOTAL LETTERS: 5,754
REVELATION PERIOD:
Medinan, Approx. 625 – 629 AD.

Main Characters

God, Prophet Muhammad, Believers, Adulterer, Slanderer.

Sura Main Topics

Zana/Fornication, Qazf/False Witness, Lian/Accusing Spouse, Slander & Rumours, Etiquettes of Social & private Life, Marry Your Singles, Allah Is The Light, Layers Of Darkness, Clouds And Rain Formation, All Life Created From Water.

Surah Key Verses

٢ الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ ۖ وَلَا تَأْخُذْكُمْ بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ

2 The [unmarried] woman or [unmarried] man found guilty of sexual intercourse – lash each one of them with a hundred lashes, and do not be taken by pity for them in the religion of Allah, if you should believe in Allah and the Last Day. And let a group of believers witness their punishment.

١٢ لَوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بِأَنْفُسِهِمْ خَيْرًا وَقَالُوا هَٰذَا إِفْكٌ مُبِينٌ

12 Why, when you heard it, did not the believing men and believing women think good of one another and say, “This is an obvious falsehood”?

٢٦ الْخَبِيثَاتُ لِلْخَبِيثِينَ وَالْخَبِيثُونَ لِلْخَبِيثَاتِ ۖ وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ ۚ أُولَٰئِكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ ۖ لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ

26 Evil words are for evil men, and evil men are [subjected] to evil words. And good words are for good men, and good men are [an object] of good words. Those [good people] are declared innocent of what the slanderers say. For them is forgiveness and noble provision.

٣٥ اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ مَثَلُ نُورِهِ كَمِشْكَاةٍ فِيهَا مِصْبَاحٌ ۖ الْمِصْبَاحُ فِي زُجَاجَةٍ ۖ الزُّجَاجَةُ كَأَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ يُوقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَكَةٍ زَيْتُونَةٍ لَا شَرْقِيَّةٍ وَلَا غَرْبِيَّةٍ يَكَادُ زَيْتُهَا يُضِيءُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ ۚ نُورٌ عَلَىٰ نُورٍ ۗ يَهْدِي اللَّهُ لِنُورِهِ مَنْ يَشَاءُ ۚ وَيَضْرِبُ اللَّهُ الْأَمْثَالَ لِلنَّاسِ ۗ وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

35 Allah is the Light of the heavens and the earth. The example of His light is like a niche within which is a lamp, the lamp is within the glass, the glass as if it were a pearly [white] star lit from [the oil of] a blessed olive tree, neither of the East nor of the west, whose oil would almost glow even if untouched by fire. Light upon light. Allah guides to His light whom He wills. And Allah presents examples for the people, and Allah is Knowing of all things.

٣٦ فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللَّهُ أَنْ تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ

36 [Such niches are] in mosques which Allah has ordered to be raised and that His name be mentioned therein; exalting Him within them in the morning and the evenings

٤٠ أَوْ كَظُلُمَاتٍ فِي بَحْرٍ لُجِّيٍّ يَغْشَاهُ مَوْجٌ مِنْ فَوْقِهِ مَوْجٌ مِنْ فَوْقِهِ سَحَابٌ ۚ ظُلُمَاتٌ بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ إِذَا أَخْرَجَ يَدَهُ لَمْ يَكَدْ يَرَاهَا ۗ وَمَنْ لَمْ يَجْعَلِ اللَّهُ لَهُ نُورًا فَمَا لَهُ مِنْ نُورٍ

40 Or [they are] like darknesses within an unfathomable sea which is covered by waves, upon which are waves, over which are clouds – darknesses, some of them upon others. When one puts out his hand [therein], he can hardly see it. And he to whom Allah has not granted light – for him there is no light.

Summary Of Surah

1-2(Zana/Fornication Punishment 100 Lashes), 3(Adulterer Shall Not Marry Any But Adulteress Or Idolatress), 4(Kazf/False Witness, Punishment 80 Lashes), 6-9(Lian, Accusing Wife, Procedure), 11-21(Buhtan, Slander, Rumors; Tasdiq/ Verify First), 26(Napak For Napak; Unclean Things Are For Unclean Ones ), 27-29(Entering Permissions In Houses), 30-31(Parda, GuardIng Private Part And Adornment, Mixing With Opposite Sex), 32-33(Marry Your Widows, Singles And Slaves), 35(Allah Is The Light Of Heavens And Earth), 40(Layers Of Darkness; And He To Whom Allah Has Not Granted Light For Him There Is No Light), 41(All Creation Tasbih/Glorify God), 43(Clouds And Rain), 45( Allah Has Created Every Living Creature From Water. ), 55(Imam Of World; Allah Has Promised Those Who Have Believed Among You And Done Righteous Deeds That He Will Surely Grant Them Succession And Authority Upon The Earth), 58-59(Permission To Enter In Privacy), 60(Parda/GuardIng Private Part And Adornment, ), 61(Etiquette Of Eating, No Blame On Eating Out From Other Than Your Own House), 62-63(Before Leaving Permission From Prophet, Calling Messenger Is Not Like The Call Of One Of You To Another)

Explanation And Back Ground

This Surah has 64 verses divided into 9 Rukus/Sections. This Surah was revealed in Madina. After migration to Madina Muslims became a community and thus require laws and regulations regarding day-to-day life. The underlying theme of Surah is the social life and instructions to consolidate this basic unit of the society and its development based on righteousness and morality. It gives detailed instructions on the punishment of Zana/Fornication, Qazf/False Witness, Lian/Accusing Spouse, Slander & Rumours.

The Prophet of God (PBUH) said: One who recites Surah Nur will be given 10 rewards equal to the number of all believing men and women of the past and the future.

Surah Nur and Surah Ahzab are the only Surahs of the Quran that give instructions on “Parda” i.e GuardIng Private Part And Adornment. There is a dispute among Quranic commentators whether Surah Nur was revealed before Surah Ahzab or vice versa. There are many traditions that state that Surah Nur revealed after the battle of Bani Mustaliq when on return from this expedition the incident related to Prophet’s wife Aaisha took place. This is another similarity between Surah Ahzab and Surah Nur that in former the conspiracies and Slander to defame Prophet Muhammad and Islam by disbelievers and hypocrites and those Muslims who were weak in faith was regarding his marriage with Zainab bint Jahsh and in later case here in Surah Nur its regarding Prophet’s wife, Aaisha.

To understand the whole incident and background of this Surah read this Hadith in Aisha’s(the wife of the Prophet) own words from Salih Bukhari Book of Witnesses Hadith 25 Global ref 2661 OR Vol. 3, Book 48, Hadith 829

Narrated Aisha:
(the wife of the Prophet) “Whenever Allah’s Apostle intended to go on a journey, he would draw lots amongst his wives and would take with him the one upon whom the lot fell. During a Ghazwa of his, he drew lots amongst us and the lot fell upon me, and I proceeded with him after Allah had decreed the use of the veil by women. I was carried in a Howdah (on the camel) and dismounted while still in it. When Allah’s Apostle was through with his Ghazwa and returned home, and we approached the city of Medina, Allah’s Apostle ordered us to proceed at night. When the order of setting off was given, I walked till I was past the army to answer the call of nature. After finishing I returned (to the camp) to depart (with the others) and suddenly realized that my necklace over my chest was missing. So, I returned to look for it and was delayed because of that. The people who used to carry me on the camel, came to my Howdah and put it on the back of the camel, thinking that I was in it, as, at that time, women were light in weight, and thin and lean, and did not use to eat much. So, those people did not feel the difference in the heaviness of the Howdah while lifting it, and they put it over the camel. At that time I was a young lady. They set the camel moving and proceeded on. I found my necklace after the army had gone, and came to their camp to find nobody. So, I went to the place where I used to stay, thinking that they would discover my absence and come back in my search. While in that state, I felt sleepy and slept. Safwan bin Mu’attal As-Sulami Adh-Dhakwani was behind the army and reached my abode in the morning. When he saw a sleeping person, he came to me, and he used to see me before veiling. So, I got up when I heard him saying, “Inna Lil-lah-wa inn an ilaihi rajiun (We are for Allah, and we will return to Him).” He made his camel kneel down. He got down from his camel and put his leg on the front legs of the camel and then I rode and sat over it. Safwan set out walking, leading the camel by the rope till we reached the army who had halted to take rest at midday. Then whoever was meant for destruction, fell into destruction, (some people accused me falsely) and the leader of the false accusers was `Abdullah bin Ubai bin Salul. After that, we returned to Medina, and I became ill for one month while the people were spreading the forged statements of the false accusers. I was feeling during my ailment as if I were not receiving the usual kindness from the Prophet which I used to receive from him when I got sick. But he would come, greet and say, ‘How is that (girl)?’ I did not know anything of what was going on till I recovered from my ailment and went out with Um Mistah to the Manasi where we used to answer the call of nature, and we used not to go to answer the call of nature except from night to night and that was before we had lavatories near to our houses. And this habit of ours was similar to the habit of the old ‘Arabs in the open country (or away from houses). So. I and Um Mistah bint Ruhm went out walking. Um, Mistah stumbled because of her long dress, and on that she said, ‘Let Mistah be ruined.’ I said, ‘You are saying a bad word. Why are you abusing a man who took part in (the battle of) Badr?’ She said, ‘O Hanata (you there) didn’t you hear what they said?’ Then she told me the rumors of the false accusers. My sickness was aggravated, and when I returned home, Allah’s Apostle came to me, and after greeting he said, ‘How is that (girl)?’ I requested him to allow me to go to my parents. I wanted then to be sure of the news through them. Allah’s Apostle allowed me, and I went to my parents and asked my mother, ‘What are the people talking about?’ She said, ‘O my daughter! Don’t worry much about this matter. By Allah, never is there a charming woman loved by her husband who has other wives, but the women would forge false news about her.’ I said, ‘Glorified be Allah! Are the people really taking of this matter?’ That night I kept on weeping and could not sleep till morning. In the morning Allah’s Apostle called `Ali bin Abu Talib and Usama bin Zaid when he saw the Divine Inspiration delayed, to consul them about divorcing his wife (i.e. `Aisha). Usama bin Zaid said what he knew of the good reputation of his wives and added, ‘O Allah’s Apostle! Keep your wife, for, by Allah, we know nothing about her but good.’ `Ali bin Abu Talib said, ‘O Allah’s Apostle! Allah has not imposed restrictions on you, and there are many women other than she, yet you may ask the woman-servant who will tell you the truth.’ On that Allah’s Apostle called Buraira and said, ‘O Burair. Did you ever see anything which roused your suspicions about her?’ Buraira said, ‘No, by Allah Who has sent you with the Truth, I have never seen in her anything faulty except that she is a girl of immature age, who sometimes sleeps and leaves the dough for the goats to eat.’ On that day Allah’s Apostle ascended the pulpit and requested that somebody support him in punishing `Abdullah bin Ubai bin Salul. Allah’s Apostle said, ‘Who will support me to punish that person (`Abdullah bin Ubai bin Salul) who has hurt me by slandering the reputation of my family? By Allah, I know nothing about my family but good, and they have accused a person about whom I know nothing except good, and he never entered my house except in my company.’ Sa`d bin Mu`adh got up and said, ‘O Allah’s Apostle! by Allah, I will relieve you from him. If that man is from the tribe of the Aus, then we will chop his head off, and if he is from our brothers, the Khazraj, then order us, and we will fulfill your order.’ On that Sa`d bin ‘Ubada, the chief of the Khazraj and before this incident, he had been a pious man, got up, motivated by his zeal for his tribe and said, ‘By Allah, you have told a lie; you cannot kill him, and you will never be able to kill him.’ On that Usaid bin Al-Hadir got up and said (to Sa`d bin ‘Ubada), ‘By Allah! you are a liar. By Allah, we will kill him; and you are a hypocrite, defending the hypocrites.’ On this, the two tribes of Aus and Khazraj got excited and were about to fight each other, while Allah’s Apostle was standing on the pulpit. He got down and quieted them till they became silent and he kept quiet. On that day I kept on weeping so much so that neither did my tears stop nor could I sleep. In the morning my parents were with me and I had wept for two nights and a day, till I thought my liver would burst from weeping. While they were sitting with me and I was weeping, an Ansari woman asked my permission to enter, and I allowed her to come in. She sat down and started weeping with me. While we were in this state, Allah’s Apostle came and sat down and he had never sat with me since the day they forged the accusation. No revelation regarding my case came to him for a month. He recited Tashah-hud (i.e. None has the right to be worshipped but Allah and Muhammad are His Apostle) and then said, ‘O `Aisha! I have been informed such-and-such about you; if you are innocent, then Allah will soon reveal your innocence, and if you have committed a sin, then repent to Allah and ask Him to forgive you, for when a person confesses his sin and asks Allah for forgiveness, Allah accepts his repentance.’ When Allah’s Apostle finished his speech my tears ceased completely and there remained not even a single drop of it. I requested my father to reply to Allah’s Apostle on my behalf. My father said, By Allah, I do not know what to say to Allah’s Apostle.’ I said to my mother, ‘Talk to Allah’s Apostle on my behalf.’ She said, ‘By Allah, I do not know what to say to Allah’s Apostle. I was a young girl and did not have much knowledge of the Qur’an. I said. ‘I know, by Allah, that you have listened to what people are saying and that has been planted in your minds and you have taken it as a truth. Now, if I told you that I am innocent and Allah knows that I am innocent, you would not believe me and if I confessed to you falsely that I am guilty, and Allah knows that I am innocent you would believe me. By Allah, I don’t compare my situation with you except to the situation of Joseph’s father (i.e. Jacob) who said, ‘So (for me) patience is most fitting against that which you assert and it is Allah (Alone) whose help can be sought.’ Then I turned to the other side of my bed hoping that Allah would prove my innocence. By Allah, I never thought that Allah would reveal Divine Inspiration in my case, as I considered myself too inferior to be talked of in the Holy Qur’an. I had hoped that Allah’s Apostle might have a dream in which Allah would prove my innocence. By Allah, Allah’s Apostle had not got up and nobody had left the house before the Divine Inspiration came to Allah’s Apostle. So, there overtook him the same state which used to overtake him, (when he used to have, on being inspired divinely). He was sweating so much so that the drops of the sweat were dropping like pearls though it was a (cold) wintry day. When that state of Allah’s Apostle was over, he was smiling and the first word he said was, Aisha! Thank Allah, for Allah has declared your innocence.’ My mother told me to go to Allah’s Apostle. I replied, ‘By Allah, I will not go to him and will not thank but Allah.’ So Allah revealed: “Verily! They who spread the slander are a gang among you . . .” (24.11) When Allah gave the declaration of my Innocence, Abu Bakr, who used to provide for Mistah bin Uthatha for he was his relative, said, ‘By Allah, I will never provide Mistah with anything because of what he said about Aisha.’ But Allah later revealed: — “And let not those who are good and wealthy among you swear not to help their kinsmen, those in need and those who left their homes in Allah’s Cause. Let them forgive and overlook. Do you not wish that Allah should forgive you? Verily! Allah is Oft-forgiving, Most Merciful.” (24.22) After that Abu Bakr said, ‘Yes ! By Allah! I like that Allah should forgive me,’ and resumed helping Mistah whom he used to help before. Allah’s Apostle also asked Zainab bint Jahsh (i.e. the Prophet’s wife about me saying, ‘What do you know and what did you see?’ She replied, ‘O Allah’s Apostle! I refrain to claim hearing or seeing what I have not heard or seen. By Allah, I know nothing except goodness about Aisha.” Aisha further added “Zainab was competing with me (in her beauty and the Prophet’s love), yet Allah protected her (from being malicious), for she had piety.”

Credit:: Description Quoted From thelastdialogue

Read Surah An Nur Tafseer in text and audio MP3. You can read and listen full tafseer of Surah An Nur.

You can easily download full Surah An Nur Tafseer.

Download Full Tafseer of Surah An Nur in MP3.

Surah An Nur Tafseer

Listen to Surah An Nur Tafseer in easy and understandable words by Dr Israr Ahmed. You can listen to the Tafseer of the complete Surah An Nur in the voice of Dr Israr Ahmad to understand its meaning and obey its orders. Now it is easy to understand the teachings of the Surah An Nur as the complete and detailed Tafsir of Surah An Nur is available at BusyRoute.com

Surah An Nur is originally present in the Arabic language. Therefore, it is not easy to understand its real meaning and teachings by any non-native person. In Pakistan, many people don’t know Arabic, so they look for easy and understandable Surah An Nur Tafsir in Urdu so that they can understand the true meaning of the Surah An Nur.

Many Surah An Nur Tafsirs are available but are not easy to understand by the layman. BusyRoute is providing you the opportunity to listen to Audio Surah An Nur Tafseer in the voice of Dr Israr Ahmed. He is a well-known Muslim scholar and has many followers around the world. He explains the teachings of the Surah An Nur in easy and understandable words that anyone can understand.

On this page, you can find Full Audio Surah An Nur Tafseer and listen to it. You can also download the Audio Surah An Nur Tafsir on your devices to listen to it later. Surah An Nur Tafseer MP3 becomes easy to listen to. With that, you can listen to it anytime when you are free while traveling or doing anything that provides a quiet listening time. Just play the Surah An Nur Tafseer Online directly at BusyRoute if you have an active internet connection and listen to it. If you download Surah An Nur Tafseer Audio on your devices, you can listen to it without an active internet connection available.

It is a must for everyone to learn the true meaning of the Surah An Nur and Audio Surah An Nur Tafseer is an easy way to do it. Listen Surah An Nur Tafseer and bring improvement in your way of life with the teachings of Islam.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *