Surah Maidah Tafseer

Listen Surah Maidah Tafseer In MP3

Maidah Ayat 1 to 43

Maidah Ayat 44 to 86

Maidah Ayat 87 to end

SURAH AN NISASURAH AL ANAM

VIEW IN ARABICURDU TRANSLATIONENGLISH TRANSLATIONVIEW IN PDF

SURAH MAIDAH TAFSEER

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

اے ایمان والو! اپنے اقراروں کو پورا کرو۔ تمہارے لیے چارپائے جانور (جو چرنے والے ہیں) حلال کر دیئے گئے ہیں۔ بجز ان کے جو تمہیں پڑھ کر سنائے جاتے ہیں مگر احرام (حج) میں شکار کو حلال نہ جاننا۔ خدا جیسا چاہتا ہے حکم دیتا ہے ﴿۱﴾ مومنو! خدا کے نام کی چیزوں کی بےحرمتی نہ کرنا اور نہ ادب کے مہینے کی اور نہ قربانی کے جانوروں کی اور نہ ان جانوروں کی (جو خدا کی نذر کر دیئے گئے ہوں اور) جن کے گلوں میں پٹے بندھے ہوں اور نہ ان لوگوں کی جو عزت کے گھر (یعنی بیت الله) کو جا رہے ہوں (اور) اپنے پروردگار کے فضل اور اس کی خوشنودی کے طلبگار ہوں اور جب احرام اتار دو تو (پھر اختیار ہے کہ) شکار کرو اور لوگوں کی دشمنی اس وجہ سے کہ انہوں نے تم کو عزت والی مسجد سے روکا تھا تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم ان پر زیادتی کرنے لگو اور (دیکھو) نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہ کیا کرو اور خدا سے ڈرتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا کا عذاب سخت ہے ﴿۲﴾ تم پر مرا ہوا جانور اور (بہتا) لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر خدا کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے اور جو جانور گلا گھٹ کر مر جائے اور جو چوٹ لگ کر مر جائے اور جو گر کر مر جائے اور جو سینگ لگ کر مر جائے یہ سب حرام ہیں اور وہ جانور بھی جس کو درندے پھاڑ کھائیں۔ مگر جس کو تم (مرنے سے پہلے) ذبح کرلو اور وہ جانور بھی جو تھان پر ذبح کیا جائے اور یہ بھی کہ پاسوں سے قسمت معلوم کرو یہ سب گناہ (کے کام) ہیں آج کافر تمہارے دین سے ناامید ہو گئے ہیں تو ان سے مت ڈرو اور مجھی سے ڈرتے رہو (اور) آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا ہاں جو شخص بھوک میں ناچار ہو جائے (بشرطیکہ) گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو خدا بخشنے والا مہربان ہے ﴿۳﴾ تم سے پوچھتے ہیں کہ کون کون سی چیزیں ان کے لیے حلال ہیں (ان سے) کہہ دو کہ سب پاکیزہ چیزیں تم کو حلال ہیں اور وہ (شکار) بھی حلال ہے جو تمہارے لیے ان شکاری جانوروں نے پکڑا ہو جن کو تم نے سدھا رکھا ہو اور جس (طریق) سے خدا نے تمہیں (شکار کرنا) سکھایا ہے (اس طریق سے) تم نے ان کو سکھایا ہو تو جو شکار وہ تمہارے لئے پکڑ رکھیں اس کو کھا لیا کرو اور (شکاری جانوروں کو چھوڑتے وقت) خدا کا نام لے لیا کرو اور خدا سے ڈرتے رہو۔ بےشک خدا جلد حساب لینے والا ہے ﴿۴﴾ آج تمہارے لیے سب پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں اور اہل کتاب کا کھانا بھی تم کو حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کو حلال ہے اور پاک دامن مومن عورتیں اور پاک دامن اہل کتاب عورتیں بھی (حلال ہیں) جبکہ ان کا مہر دے دو۔ اور ان سے عفت قائم رکھنی مقصود ہو نہ کھلی بدکاری کرنی اور نہ چھپی دوستی کرنی اور جو شخص ایمان سے منکر ہوا اس کے عمل ضائع ہو گئے اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں ہوگا ﴿۵﴾ مومنو! جب تم نماز پڑھنے کا قصد کیا کرو تم منہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھو لیا کرو اور سر کا مسح کر لیا کرو اور ٹخنوں تک پاؤں (دھو لیا کرو) اور اگر نہانے کی حاجت ہو تو (نہا کر) پاک ہو جایا کرو اور اگر بیمار ہو یا سفر میں ہو یا کوئی تم میں سے بیت الخلا سے ہو کر آیا ہو یا تم عورتوں سے ہم بستر ہوئے ہو اور تمہیں پانی نہ مل سکے تو پاک مٹی لو اور اس سے منہ اور ہاتھوں کا مسح (یعنی تیمم) کر لو۔ خدا تم پر کسی طرح کی تنگی نہیں کرنا چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کرے تاکہ تم شکر کرو ﴿۶﴾ اور خدا نے جو تم پر احسان کئے ہیں ان کو یاد کرو اور اس عہد کو بھی جس کا تم سے قول لیا تھا (یعنی) جب تم نے کہا تھا کہ ہم نے (خدا کا حکم) سن لیا اور قبول کیا۔ اور الله سے ڈرو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا دلوں کی باتوں (تک) سے واقف ہے ﴿۷﴾ اے ایمان والوں! خدا کے لیے انصاف کی گواہی دینے کے لیے کھڑے ہو جایا کرو۔ اور لوگوں کی دشمنی تم کو اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ انصاف چھوڑ دو۔ انصاف کیا کرو کہ یہی پرہیزگاری کی بات ہے اور خدا سے ڈرتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے ﴿۸﴾ جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان سے خدا نے وعدہ فرمایا ہے کہ ان کے لیے بخشش اور اجر عظیم ہے ﴿۹﴾ اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ جہنمی ہیں ﴿۱۰﴾ اے ایمان والو! خدا نے جو تم پر احسان کیا ہے اس کو یاد کرو۔ جب ایک جماعت نے ارادہ کیا کہ تم پر دست درازی کریں تو اس نے ان کے ہاتھ روک دیئے اور خدا سے ڈرتے رہوں اور مومنو کو خدا ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیئے ﴿۱۱﴾ اور خدا نے بنی اسرائیل سے اقرار لیا اور ان میں ہم نے بارہ سردار مقرر کئے پھر خدا نے فرمایا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں اگر تم نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے رہو گے اور میرے پیغمبروں پر ایمان لاؤ گے اور ان کی مدد کرو گے اور خدا کو قرض حسنہ دو گے تو میں تم سے تمہارے گناہ دور کر دوں گا اور تم کو بہشتوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں پھر جس نے اس کے بعد تم میں سے کفر کیا وہ سیدھے رستے سے بھٹک گیا ﴿۱۲﴾ تو ان لوگوں کے عہد توڑ دینے کے سبب ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دلوں کو سخت کر دیا یہ لوگ کلمات (کتاب) کو اپنے مقامات سے بدل دیتے ہیں اور جن باتوں کی ان کو نصیحت کی گئی تھی ان کا بھی ایک حصہ فراموش کر بیٹھے اور تھوڑے آدمیوں کے سوا ہمیشہ تم ان کی (ایک نہ ایک) خیانت کی خبر پاتے رہتے ہو تو ان کی خطائیں معاف کردو اور (ان سے) درگزر کرو کہ خدا احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ﴿۱۳﴾ اور جو لوگ (اپنے تئیں) کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں ہم نے ان سے بھی عہد لیا تھا مگر انہوں نے بھی اس نصیحت کا جو ان کو کی گئی تھی ایک حصہ فراموش کر دیا تو ہم نے ان کے باہم قیامت تک کے لیے دشمنی اور کینہ ڈال دیا اور جو کچھ وہ کرتے رہے خدا عنقریب ان کو اس سے آگاہ کرے گا ﴿۱۴﴾ اے اہل کتاب! تمہارے پاس ہمارے پیغمبر (آخرالزماں) آ گئے ہیں کہ جو کچھ تم کتاب (الہٰی) میں سے چھپاتے تھے وہ اس میں سے بہت کچھ تمہیں کھول کھول کر بتا دیتے ہیں اور تمہارے بہت سے قصور معاف کر دیتے ہیں بےشک تمہارے پاس خدا کی طرف سے نور اور روشن کتاب آ چکی ہے ﴿۱۵﴾ جس سے خدا اپنی رضا پر چلنے والوں کو نجات کے رستے دکھاتا ہے اور اپنے حکم سے اندھیرے میں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جاتا اور ان کو سیدھے رستہ پر چلاتا ہے ﴿۱۶﴾ جو لوگ اس بات کے قائل ہیں کہ عیسیٰ بن مریم خدا ہیں وہ بےشک کافر ہیں (ان سے) کہہ دو کہ اگر خدا عیسیٰ بن مریم کو اور ان کی والدہ کو اور جتنے لوگ زمین میں ہیں سب کو ہلاک کرنا چاہے تو اس کے آگے کس کی پیش چل سکتی ہے؟ اور آسمان اور زمین اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب پر خدا ہی کی بادشاہی ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور خدا ہر چیز پر قادر ہے ﴿۱۷﴾ اور یہود اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم خدا کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں کہو کہ پھر وہ تمہاری بداعمالیوں کے سبب تمھیں عذاب کیوں دیتا ہے (نہیں) بلکہ تم اس کی مخلوقات میں (دوسروں کی طرح کے) انسان ہو وہ جسے چاہے بخشے اور جسے چاہے عذاب دے اور آسمان زمین اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب پر خدا ہی کی حکومت ہے اور (سب کو) اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے ﴿۱۸﴾ اے اہلِ کتاب پیغمبروں کے آنے کا سلسلہ جو (ایک عرصے تک) منقطع رہا تو (اب) تمہارے پاس ہمارے پیغمبر آ گئے ہیں جو تم سے (ہمارے احکام) بیان کرتے ہیں تاکہ تم یہ نہ کہو کہ ہمارے پاس کوئی خوشخبری یا ڈر سنانے والا نہیں آیا سو (اب) تمہارے پاس خوشخبری اور ڈر سنانے والے آ گئے ہیں اور خدا ہر چیز پر قادر ہے ﴿۱۹﴾ اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ بھائیو تم پر خدا نے جو احسان کئے ہیں ان کو یاد کرو کہ اس نے تم میں پیغمبر پیدا کیے اور تمہیں بادشاہ بنایا اور تم کو اتنا کچھ عنایت کیا کہ اہل عالم میں سے کسی کو نہیں دیا ﴿۲۰﴾ تو بھائیو! تم ارض مقدس (یعنی ملک شام) میں جسے خدا نے تمہارے لیے لکھ رکھا ہے چل داخل ہو اور (دیکھنا مقابلے کے وقت) پیٹھ نہ پھیر دینا ورنہ نقصان میں پڑ جاؤ گے ﴿۲۱﴾ وہ کہنے لگے کہ موسیٰ! وہاں تو بڑے زبردست لوگ (رہتے) ہیں اور جب تک وہ اس سرزمین سے نکل نہ جائیں ہم وہاں جا نہیں سکتے ہاں اگر وہ وہاں سے نکل جائیں تو ہم جا داخل ہوں گے ﴿۲۲﴾ جو لوگ (خدا سے) ڈرتے تھے ان میں سے دو شخص جن پر خدا کی عنایت تھی کہنے لگے کہ ان لوگوں پر دروازے کے رستے سے حملہ کردو جب تم دروازے میں داخل ہو گئے تو فتح تمہارے ہے اور خدا ہی پر بھروسہ رکھو بشرطیکہ صاحبِ ایمان ہو ﴿۲۳﴾ وہ بولے کہ موسیٰ! جب تک وہ لوگ وہاں ہیں ہم کبھی وہاں نہیں جا سکتے (اگر لڑنا ہی ضرور ہے) تو تم اور تمہارا خدا جاؤ اور لڑو ہم یہیں بیٹھے رہیں گے ﴿۲۴﴾ موسیٰ نے (خدا سے) التجا کی کہ پروردگار میں اپنے اور اپنے بھائی کے سوا اور کسی پر اختیار نہیں رکھتا تو ہم میں اور ان نافرمان لوگوں میں جدائی کردے ﴿۲۵﴾ خدا نے فرمایا کہ وہ ملک ان پر چالیس برس تک کے لیے حرام کر دیا گیا (کہ وہاں جانے نہ پائیں گے اور جنگل کی) زمین میں سرگرداں پھرتے رہیں گے تو ان نافرمان لوگوں کے حال پر افسوس نہ کرو ﴿۲۶﴾ اور (اے محمد) ان کو آدم کے دو بیٹوں (ہابیل اور قابیل) کے حالات (جو بالکل) سچے (ہیں) پڑھ کر سنا دو کہ جب ان دونوں نے خدا (کی جناب میں) کچھ نیازیں چڑھائیں تو ایک کی نیاز تو قبول ہو گئی اور دوسرے کی قبول نہ ہوئی (تب قابیل ہابیل سے) کہنے لگا کہ میں تجھے قتل کروں گا اس نے کہا کہ خدا پرہیزگاروں ہی کی (نیاز) قبول فرمایا کرتا ہے ﴿۲۷﴾ اور اگر تو مجھے قتل کرنے کے لیے مجھ پر ہاتھ چلائے گا تو میں تجھ کو قتل کرنے کے لئے تجھ پر ہاتھ نہیں چلاؤں گا مجھے تو خدائے رب العالمین سے ڈر لگتا ہے ﴿۲۸﴾ میں چاہتا ہوں کہ تو میرے گناہ میں بھی ماخوذ ہو اور اپنے گناہ میں بھی پھر (زمرہ) اہل دوزخ میں ہو اور ظالموں کی یہی سزا ہے ﴿۲۹﴾ مگر اس کے نفس نے اس کو بھائی کے قتل ہی کی ترغیب دی تو اس نے اسے قتل کر دیا اور خسارہ اٹھانے والوں میں ہو گیا ﴿۳۰﴾ اب خدا نے ایک کوّا بھیجا جو زمین کریدنے لگا تاکہ اسے دکھائے کہ اپنے بھائی کی لاش کو کیونکر چھپائے کہنے لگا اے ہے مجھ سے اتنا بھی نہ ہو سکا کہ اس کوے کے برابر ہوتا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپا دیتا پھر وہ پشیمان ہوا ﴿۳۱﴾ اس قتل کی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ حکم نازل کیا کہ جو شخص کسی کو (ناحق) قتل کرے گا (یعنی) بغیر اس کے کہ جان کا بدلہ لیا جائے یا ملک میں خرابی کرنے کی سزا دی جائے اُس نے گویا تمام لوگوں کو قتل کیا اور جو اس کی زندگانی کا موجب ہوا تو گویا تمام لوگوں کی زندگانی کا موجب ہوا اور ان لوگوں کے پاس ہمارے پیغمبر روشن دلیلیں لا چکے ہیں پھر اس کے بعد بھی ان سے بہت سے لوگ ملک میں حدِ اعتدال سے نکل جاتے ہیں ﴿۳۲﴾ جو لوگ خدا اور اس کے رسول سے لڑائی کریں اور ملک میں فساد کرنے کو دوڑتے پھریں ان کی یہی سزا ہے کہ قتل کر دیئے جائیں یا سولی چڑھا دیئے جائیں یا ان کے ایک ایک طرف کے ہاتھ اور ایک ایک طرف کے پاؤں کاٹ دیئے جائیں یا ملک سے نکال دیئے جائیں یہ تو دنیا میں ان کی رسوائی ہے اور آخرت میں ان کے لیے بڑا (بھاری) عذاب تیار ہے ﴿۳۳﴾ ہاں جن لوگوں نے اس سے پیشتر کہ تمہارے قابو میں آ جائیں توبہ کر لی تو جان رکھو کہ خدا بخشنے والا مہربان ہے ﴿۳۴﴾ اے ایمان والو! خدا سے ڈرتے رہو اور اس کا قرب حاصل کرنے کا ذریعہ تلاش کرتے رہو اور اس کے رستے میں جہاد کرو تاکہ رستگاری پاؤ ﴿۳۵﴾ جو لوگ کافر ہیں اگر ان کے پاس روئے زمین (کے تمام خزانے اور اس) کا سب مال ومتاع ہو اور اس کے ساتھ اسی قدر اور بھی ہو تاکہ قیامت کے روز عذاب (سے رستگاری حاصل کرنے) کا بدلہ دیں تو ان سے قبول نہیں کیا جائے گا اور ان کو درد دینے والا عذاب ہوگا ﴿۳۶﴾ (ہر چند) چاہیں گے کہ آگ سے نکل جائیں مگر اس سے نہیں نکل سکیں گے اور ان کے لئے ہمیشہ کا عذاب ہے ﴿۳۷﴾ اور جو چوری کرے مرد ہو یا عورت ان کے ہاتھ کاٹ ڈالو یہ ان کے فعلوں کی سزا اور خدا کی طرف سے عبرت ہے اور خدا زبردست (اور) صاحب حکمت ہے ﴿۳۸﴾ اور جو شخص گناہ کے بعد توبہ کرے اور نیکوکار ہو جائے تو خدا اس کو معاف کر دے گا کچھ شک نہیں کہ خدا بخشنے والا مہربان ہے ﴿۳۹﴾ کیا تم کو معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں خدا ہی کی سلطنت ہے؟ جس کو چاہے عذاب کرے اور جسے چاہے بخش دے اور خدا ہر چیز پر قادر ہے ﴿۴۰﴾ اے پیغمبر! جو لوگ کفر میں جلدی کرتے ہیں (کچھ تو) ان میں سے (ہیں) جو منہ سے کہتے ہیں کہ ہم مومن ہیں لیکن ان کے دل مومن نہیں ہیں اور (کچھ) ان میں سے جو یہودی ہیں ان کی وجہ سے غمناک نہ ہونا یہ غلط باتیں بنانے کے لیے جاسوسی کرتے پھرتے ہیں اور ایسے لوگوں (کے بہکانے) کے لیے جاسوس بنے ہیں جو ابھی تمہارے پاس نہیں آئے (صحیح) باتوں کو ان کے مقامات (میں ثابت ہونے) کے بعد بدل دیتے ہیں (اور لوگوں سے) کہتے ہیں کہ اگر تم کو یہی (حکم) ملے تو اسے قبول کر لینا اور اگر یہ نہ ملے تو اس سے احتراز کرنا اور اگر کسی کو خدا گمراہ کرنا چاہے تو اس کے لیے تم کچھ بھی خدا سے (ہدایت کا) اختیار نہیں رکھتے یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو خدا نے پاک کرنا نہیں چاہا ان کے لیے دنیا میں بھی ذلت ہے اور آخرت میں بھی بڑا عذاب ہے ﴿۴۱﴾ (یہ) جھوٹی باتیں بنانے کے جاسوسی کرنے والے اور (رشوت کا) حرام مال کھانے والے ہیں اگر یہ تمہارے پاس (کوئی مقدمہ فیصل کرانے کو) آئیں تو تم ان میں فیصلہ کر دینا یا اعراض کرنا اور اگر ان سے اعراض کرو گے تو وہ تمہارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکیں گے اور اگر فیصلہ کرنا چاہو تو انصاف کا فیصلہ کرنا کہ خدا انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ﴿۴۲﴾ اور یہ تم سے (اپنے مقدمات) کیونکر فیصل کرایں گے جبکہ خود ان کے پاس تورات (موجود) ہے جس میں خدا کا حکم (لکھا ہوا) ہے (یہ اسے جانتے ہیں) پھر اس کے بعد اس سے پھر جاتے ہیں اور یہ لوگ ایمان ہی نہیں رکھتے ﴿۴۳﴾ بیشک ہم نے توریت نازل فرمائی جس میں ہدایت اور روشنی ہے اسی کے مطابق انبیاء جو (خدا کے) فرمانبردار تھے یہودیوں کو حکم دیتے رہے ہیں اور مشائخ اور علماء بھی کیونکہ وہ کتاب خدا کے نگہبان مقرر کیے گئے تھے اور اس پر گواہ تھے (یعنی حکم الہٰی کا یقین رکھتے تھے) تو تم لوگوں سے مت ڈرنا اور مجھی سے ڈرتے رہنا اور میری آیتوں کے بدلے تھوڑی سی قیمت نہ لینا اور جو خدا کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے تو ایسے ہی لوگ کافر ہیں ﴿۴۴﴾ اور ہم نے ان لوگوں کے لیے تورات میں یہ حکم لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور سب زخموں کا اسی طرح بدلہ ہے لیکن جو شخص بدلہ معاف کر دے وہ اس کے لیے کفارہ ہوگا اور جو خدا کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے تو ایسے ہی لوگ بےانصاف ہیں ﴿۴۵﴾ اور ان پیغمبروں کے بعد انہی کے قدموں پر ہم نے عیسیٰ بن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے کی کتاب تورات کی تصدیق کرتے تھے اور ان کو انجیل عنایت کی جس میں ہدایت اور نور ہے اور تورات کی جو اس سے پہلی کتاب (ہے) تصدیق کرتی ہے اور پرہیزگاروں کو راہ بتاتی اور نصیحت کرتی ہے ﴿۴۶﴾ اور اہل انجیل کو چاہیئے کہ جو احکام خدا نے اس میں نازل فرمائے ہیں اس کے مطابق حکم دیا کریں اور جو خدا کے نازل کئے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے گا تو ایسے لوگ نافرماں ہیں ﴿۴۷﴾ اور (اے پیغمبر!) ہم نے تم پر سچی کتاب نازل کی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور ان (سب) پر شامل ہے تو جو حکم خدا نے نازل فرمایا ہے اس کے مطابق ان کا فیصلہ کرنا اور حق جو تمہارے پاس آچکا ہے اس کو چھوڑ کر ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا ہم نے تم میں سے ہر ایک (فرقے) کے لیے ایک دستور اور طریقہ مقرر کیا ہے اور اگر خدا چاہتا تو سب کو ایک ہی شریعت پر کر دیتا مگر جو حکم اس نے تم کو دیئے ہیں ان میں وہ تمہاری آزمائش کرنی چاہتا ہے سو نیک کاموں میں جلدی کرو تم سب کو خدا کی طرف لوٹ کر جانا ہے پھر جن باتوں میں تم کو اختلاف تھا وہ تم کو بتا دے گا ﴿۴۸﴾ اور (ہم پھر تاکید کرتے ہیں کہ) جو (حکم) خدا نے نازل فرمایا ہے اسی کے مطابق ان میں فیصلہ کرنا اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا اور ان سے بچتے رہنا کہ کسی حکم سے جو خدا نے تم پر نازل فرمایا ہے یہ کہیں تم کو بہکانہ دیں اگر یہ نہ مانیں تو جان لو کہ خدا چاہتا ہے کہ ان کے بعض گناہوں کے سبب ان پر مصیبت نازل کرے اور اکثر لوگ تو نافرمان ہیں ﴿۴۹﴾ کیا یہ زمانہٴ جاہلیت کے حکم کے خواہش مند ہیں؟ اور جو یقین رکھتے ہیں ان کے لیے خدا سے اچھا حکم کس کا ہے؟ ﴿۵۰﴾ اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا بیشک خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا ﴿۵۱﴾ تو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم ان کو دیکھو گے کہ ان میں دوڑ دوڑ کے ملے جاتے ہیں کہتے ہیں کہ ہمیں خوف ہے کہ کہیں ہم پر زمانے کی گردش نہ آجائے سو قریب ہے کہ خدا فتح بھیجے یا اپنے ہاں سے کوئی اور امر (نازل فرمائے) پھر یہ اپنے دل کی باتوں پر جو چھپایا کرتے تھے پشیمان ہو کر رہ جائیں گے ﴿۵۲﴾ اور اس (وقت) مسلمان (تعجب سے) کہیں گے کہ کیا یہ وہی ہیں جو خدا کی سخت سخت قسمیں کھایا کرتے تھے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں ان کےعمل اکارت گئے اور وہ خسارے میں پڑ گئے ﴿۵۳﴾ اے ایمان والو اگر کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے گا تو خدا ایسے لوگ پیدا کر دے گا جن کو وہ دوست رکھے اور جسے وہ دوست رکھیں اور جو مومنوں کے حق میں نرمی کریں اور کافروں سے سختی سے پیش آئیں خدا کی راہ میں جہاد کریں اور کسی ملامت کرنے والی کی ملامت سے نہ ڈریں یہ خدا کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے اور الله بڑی کشائش والا اور جاننے والا ہے ﴿۵۴﴾ تمہارے دوست تو خدا اور اس کے پیغمبر اور مومن لوگ ہی ہیں جو نماز پڑھتے اور زکوٰة دیتے اور (خدا کے آگے) جھکتے ہیں ﴿۵۵﴾ اور جو شخص خدا اور اس کے پیغمبر اور مومنوں سے دوستی کرے گا تو (وہ خدا کی جماعت میں داخل ہوگا اور) خدا کی جماعت ہی غلبہ پانے والی ہے ﴿۵۶﴾ اے ایمان والوں! جن لوگوں کو تم سے پہلے کتابیں دی گئی تھیں ان کو اور کافروں کو جنہوں نے تمہارے دین کو ہنسی اور کھیل بنا رکھا ہے دوست نہ بناؤ اور مومن ہو تو خدا سے ڈرتے رہو ﴿۵۷﴾ اور جب تم لوگ نماز کے لیے اذان دیتے ہو تو یہ اسے بھی ہنسی اور کھیل بناتے ہیں یہ اس لیے کہ سمجھ نہیں رکھتے ﴿۵۸﴾ کہو کہ اے اہل کتاب! تم ہم میں برائی ہی کیا دیکھتے ہو سوا اس کے کہ ہم خدا پر اور جو (کتاب) ہم پر نازل ہوئی اس پر اور جو (کتابیں) پہلے نازل ہوئیں ان پر ایمان لائے ہیں اور تم میں اکثر بدکردار ہیں ﴿۵۹﴾ کہو کہ میں تمہیں بتاؤں کہ خدا کے ہاں اس سے بھی بدتر جزا پانے والے کون ہیں؟ وہ لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی اور جن پر وہ غضبناک ہوا اور (جن کو) ان میں سے بندر اور سور بنا دیا اور جنہوں نے شیطان کی پرستش کی ایسے لوگوں کا برا ٹھکانہ ہے اور وہ سیدھے رستے سے بہت دور ہیں ﴿۶۰﴾ اور جب یہ لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے حالانکہ کفر لے کر آتے ہیں اور اسی کو لیکر جاتے ہیں اور جن باتوں کو یہ مخفی رکھتے ہیں خدا ان کو خوب جانتا ہے ﴿۶۱﴾ اور تم دیکھو گے کہ ان میں اکثر گناہ اور زیادتی اور حرام کھانے میں جلدی کر رہے ہیں بےشک یہ جو کچھ کرتے ہیں برا کرتے ہیں ﴿۶۲﴾ بھلا ان کے مشائخ اور علماء انہیں گناہ کی باتوں اور حرام کھانے سے منع کیوں نہیں کرتے؟ بلاشبہ وہ بھی برا کرتے ہیں ﴿۶۳﴾ اور یہود کہتے ہیں کہ خدا کا ہاتھ (گردن سے) بندھا ہوا ہے (یعنی الله بخیل ہے) انہیں کے ہاتھ باندھے جائیں اور ایسا کہنے کے سبب ان پر لعنت ہو (اس کا ہاتھ بندھا ہوا نہیں) بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہیں وہ جس طرح (اور جتنا) چاہتا ہے خرچ کرتا ہے اور (اے محمد) یہ (کتاب) جو تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوئی اس سے ان میں سے اکثر کی شرارت اور انکار اور بڑھے گا اور ہم نے ان کے باہم عداوت اور بغض قیامت تک کے لیے ڈال دیا ہے یہ جب لڑائی کے لیے آگ جلاتے ہیں خدا اس کو بجھا دیتا ہے اور یہ ملک میں فساد کے لیے دوڑے پھرتے ہیں اور خدا فساد کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ﴿۶۴﴾ اور اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور پرہیز گاری کرتے تو ہم ان سے ان کے گناہ محو کر دیتے اور ان کو نعمت کے باغوں میں داخل کرتے ﴿۶۵﴾ اور اگر وہ تورات اور انجیل کو اور جو (اور کتابیں) ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر نازل ہوئیں ان کو قائم رکھتے (تو ان پر رزق مینہ کی طرح برستا کہ) اپنے اوپر سے پاؤں کے نیچے سے کھاتے ان میں کچھ لوگ میانہ رو ہیں اور بہت سے ایسے ہیں جن کے اعمال برے ہیں ﴿۶۶﴾ اے پیغمبر جو ارشادات خدا کی طرف سے تم پر نازل ہوئے ہیں سب لوگوں کو پہنچا دو اور اگر ایسا نہ کیا تو تم خدا کے پیغام پہنچانے میں قاصر رہے (یعنی پیغمبری کا فرض ادا نہ کیا) اور خدا تم کو لوگوں سے بچائے رکھے گا بیشک خدا منکروں کو ہدایت نہیں دیتا ﴿۶۷﴾ کہو کہ اے اہل کتاب! جب تک تم تورات اور انجیل کو اور جو (اور کتابیں) تمہارے پروردگار کی طرف سے تم لوگوں پر نازل ہوئیں ان کو قائم نہ رکھو گے کچھ بھی راہ پر نہیں ہو سکتے اور یہ (قرآن) جو تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے ان میں سے اکثر کی سرکشی اور کفر اور بڑھے گا تو تم قوم کفار پر افسوس نہ کرو ﴿۶۸﴾ جو لوگ خدا پر اور روز آخرت پر ایمان لائیں گے اور عمل نیک کریں گے خواہ وہ مسلمان ہوں یا یہودی یا ستارہ پرست یا عیسائی ان کو (قیامت کے دن) نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ غمناک ہوں گے ﴿۶۹﴾ ہم نے بنی اسرائیل سے عہد بھی لیا اور ان کی طرف پیغمبر بھی بھیجے (لیکن) جب کوئی پیغمبر ان کے پاس ایسی باتیں لےکر آتا جن کو ان کے دل نہیں چاہتے تھے تو وہ (انبیاء کی) ایک جماعت کو تو جھٹلا دیتے اور ایک جماعت کو قتل کر دیتے تھے ﴿۷۰﴾ اور خیال کرتے تھے کہ (اس سے ان پر) کوئی آفت نہیں آنے کی تو وہ اندھے اور بہرے ہو گئے پھر خدا نے ان پر مہربانی فرمائی (لیکن) پھر ان میں سے بہت سے اندھے اور بہرے ہو گئے اور خدا ان کے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے ﴿۷۱﴾ وہ لوگ بےشبہ کافر ہیں جو کہتے ہیں کہ مریم کے بیٹے (عیسیٰ) مسیح خدا ہیں حالانکہ مسیح یہود سے یہ کہا کرتے تھے کہ اے بنی اسرائیل خدا ہی کی عبادت کرو جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی (اور جان رکھو کہ) جو شخص خدا کے ساتھ شرک کرے گا خدا اس پر بہشت حرام کر دے گا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ﴿۷۲﴾ وہ لوگ (بھی) کافر ہیں جو اس بات کے قائل ہیں کہ خدا تین میں کا تیسرا ہے حالانکہ اس معبود یکتا کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اگر یہ لوگ ایسے اقوال (وعقائد) سے باز نہیں آئیں گے تو ان میں جو کافر ہوئے ہیں وہ تکلیف دینے والا عذاب پائیں گے ﴿۷۳﴾ تو یہ کیوں خدا کے آگے توبہ نہیں کرتے اور اس سے گناہوں کی معافی نہیں مانگتے اور خدا تو بخشنے والا مہربان ہے ﴿۷۴﴾ مسیح ابن مریم تو صرف (خدا) کے پیغمبر تھے ان سے پہلے بھی بہت سے رسول گزر چکے تھے اور ان کی والدہ (مریم خدا کی) ولی اور سچی فرمانبردار تھیں دونوں (انسان تھے اور) کھانا کھاتے تھے دیکھو ہم ان لوگوں کے لیے اپنی آیتیں کس طرح کھول کھول کر بیان کرتے ہیں پھر (یہ) دیکھو کہ یہ کدھر الٹے جا رہے ہیں ﴿۷۵﴾ کہو کہ تم خدا کے سوا ایسی چیز کی کیوں پرستش کرتے ہو جس کو تمہارے نفع اور نقصان کا کچھ بھی اختیار نہیں؟ اور خدا ہی (سب کچھ) سنتا جانتا ہے ﴿۷۶﴾ کہو کہ اے اہل کتاب! اپنے دین (کی بات) میں ناحق مبالغہ نہ کرو اور ایسے لوگوں کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلو جو (خود بھی) پہلے گمراہ ہوئے اور اَور بھی اکثروں کو گمراہ کر گئے اور سیدھے رستے سے بھٹک گئے ﴿۷۷﴾ جو لوگ بنی اسرائیل میں کافر ہوئے ان پر داؤد اور عیسیٰ بن مریم کی زبان سے لعنت کی گئی یہ اس لیے کہ نافرمانی کرتے تھے اور حد سے تجاوز کرتے تھے ﴿۷۸﴾ (اور) برے کاموں سے جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے کو روکتے نہیں تھے بلاشبہ وہ برا کرتے تھے ﴿۷۹﴾ تم ان میں سے بہتوں کو دیکھو گے کہ کافروں سے دوستی رکھتے ہیں انہوں نے جو کچھ اپنے واسطے آگے بھیجا ہے برا ہے (وہ یہ) کہ خدا ان سے ناخوش ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں (مبتلا) رہیں گے ﴿۸۰﴾ اور اگر وہ خدا پر اور پیغمبر پر اور جو کتاب ان پر نازل ہوئی تھی اس پر یقین رکھتے تو ان لوگوں کو دوست نہ بناتے لیکن ان میں اکثر بدکردار ہیں ﴿۸۱﴾ (اے پیغمبرﷺ!) تم دیکھو گے کہ مومنوں کے ساتھ سب سے زیادہ دشمنی کرنے والے یہودی اور مشرک ہیں اور دوستی کے لحاظ سے مومنوں سے قریب تر ان لوگوں کو پاؤ گے جو کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں یہ اس لیے کہ ان میں عالم بھی ہیں اور مشائخ بھی اور وہ تکبر نہیں کرتے ﴿۸۲﴾ اور جب اس (کتاب) کو سنتے ہیں جو (سب سے پہلے) پیغمبر (محمدﷺ) پر نازل ہوئی تو تم دیکھتے ہو کہ ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں اس لیے کہ انہوں نے حق بات پہچان لی اور وہ (خدا کی جناب میں) عرض کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہم ایمان لے آئے تو ہم کو ماننے والوں میں لکھ لے ﴿۸۳﴾ اور ہمیں کیا ہوا ہے کہ خدا پر اور حق بات پر جو ہمارے پاس آئی ہے ایمان نہ لائیں اور ہم امید رکھتے ہیں کہ پروردگار ہم کو نیک بندوں کے ساتھ (بہشت میں) داخل کرے گا ﴿۸۴﴾ تو خدا نے ان کو اس کہنے کے عوض (بہشت کے) باغ عطا فرمائے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے اور نیکو کاروں کا یہی صلہ ہے ﴿۸۵﴾ اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ جہنمی ہیں ﴿۸۶﴾ مومنو! جو پاکیزہ چیزیں خدا نے تمہارے لیے حلال کی ہیں ان کو حرام نہ کرو اور حد سے نہ بڑھو کہ خدا حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ﴿۸۷﴾ اور جو حلال طیّب روزی خدا نے تم کو دی ہے اسے کھاؤ اور خدا سے جس پر ایمان رکھتے ہو ڈرتے رہو ﴿۸۸﴾ خدا تمہاری بےارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا لیکن پختہ قسموں پر (جن کے خلاف کرو گے) مواخذہ کرے گا تو اس کا کفارہ دس محتاجوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے اہل وعیال کو کھلاتے ہو یا ان کو کپڑے دینا یا ایک غلام آزاد کرنا اور جس کو میسر نہ ہو وہ تین روزے رکھے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھا لو (اور اسے توڑ دو) اور (تم کو) چاہئے کہ اپنی قسموں کی حفاظت کرو اس طرح خدا تمہارے (سمجھانے کے) لیے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم شکر کرو ﴿۸۹﴾ اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور پاسے (یہ سب) ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں سو ان سے بچتے رہنا تاکہ نجات پاؤ ﴿۹۰﴾ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے سبب تمہارے آپس میں دشمنی اور رنجش ڈلوا دے اور تمہیں خدا کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (ان کاموں سے) باز رہنا چاہیئے ﴿۹۱﴾ اور خدا کی فرمانبرداری اور رسولِ (خدا) کی اطاعت کرتے رہو اور ڈرتے رہو اگر منہ پھیرو گے تو جان رکھو کہ ہمارے پیغمبر کے ذمے تو صرف پیغام کا کھول کر پہنچا دینا ہے ﴿۹۲﴾ جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان پر ان چیزوں کا کچھ گناہ نہیں جو وہ کھا چکے جب کہ انہوں نے پرہیز کیا اور ایمان لائے اور نیک کام کیے پھر پرہیز کیا اور ایمان لائے پھر پرہیز کیا اور نیکو کاری کی اور خدا نیکو کاروں کو دوست رکھتا ہے ﴿۹۳﴾ مومنو! کسی قدر شکار سے جن کو تم ہاتھوں اور نیزوں سے پکڑ سکو خدا تمہاری آزمائش کرے گا (یعنی حالت احرام میں شکار کی ممانعت سے) تا کہ معلوم کرے کہ اس سے غائبانہ کون ڈرتا ہے تو جو اس کے بعد زیادتی کرے اس کے لیے دکھ دینے والا عذاب (تیار) ہے ﴿۹۴﴾ مومنو! جب تم احرام کی حالت میں ہو تو شکار نہ مارنا اور جو تم میں سے جان بوجھ کر اسے مارے تو (یا تو اس کا) بدلہ (دے اور وہ یہ ہے کہ) اسی طرح کا چارپایہ جسے تم میں دو معتبر شخص مقرر کردیں قربانی (کرے اور یہ قربانی) کعبے پہنچائی جائے یا کفارہ (دے اور وہ) مسکینوں کو کھانا کھلانا (ہے) یا اس کے برابر روزے رکھے تاکہ اپنے کام کی سزا (کا مزہ) چکھے (اور) جو پہلے ہو چکا وہ خدا نے معاف کر دیا اور جو پھر (ایسا کام) کرے گا تو خدا اس سے انتقام لے گا اور خدا غالب اور انتقام لینے والا ہے ﴿۹۵﴾ تمہارے لیے دریا (کی چیزوں) کا شکار اور ان کا کھانا حلال کر دیا گیا ہے (یعنی) تمہارے اور مسافروں کے فائدے کے لیے اور جنگل (کی چیزوں) کا شکار جب تک تم احرام کی حالت میں رہو تم پر حرام ہے اور خدا سے جس کے پاس تم (سب) جمع کئے جاؤ گے ڈرتے رہو ﴿۹۶﴾ خدا نے عزت کے گھر (یعنی) کعبے کو لوگوں کے لیے موجب امن مقرر فرمایا ہے اور عزت کے مہینوں کو اور قربانی کو اور ان جانوروں کو جن کے گلے میں پٹے بندھے ہوں یہ اس لیے کہ تم جان لو کہ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے خدا سب کو جانتا ہے اور یہ کہ خدا کو ہر چیز کا علم ہے ﴿۹۷﴾ جان رکھو کہ خدا سخت غداب دینے والا ہے اور یہ کہ خدا بخشنے والا مہربان بھی ہے ﴿۹۸﴾ پیغمبر کے ذمے تو صرف پیغام خدا کا پہنچا دینا ہے اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ مخفی کرتے ہو خدا کو سب معلوم ہے ﴿۹۹﴾ کہہ دو کہ ناپاک چیزیں اور پاک چیزیں برابر نہیں ہوتیں گو ناپاک چیزوں کی کثرت تمہیں خوش ہی لگے تو عقل والو خدا سے ڈرتے رہو تاکہ رستگاری حاصل کرو ﴿۱۰۰﴾ مومنو! ایسی چیزوں کے بارے میں مت سوال کرو کہ اگر (ان کی حقیقتیں) تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں بری لگیں اور اگر قرآن کے نازل ہونے کے ایام میں ایسی باتیں پوچھو گے تو تم پر ظاہر بھی کر دی جائیں گی (اب تو) خدا نے ایسی باتوں (کے پوچھنے) سے درگزر فرمایا ہے اور خدا بخشنے والا بردبار ہے ﴿۱۰۱﴾ اس طرح کی باتیں تم سے پہلے لوگوں نے بھی پوچھی تھیں (مگر جب بتائی گئیں تو) پھر ان سے منکر ہو گئے ﴿۱۰۲﴾ خدا نے نہ تو بحیرہ کچھ چیز بنایا ہے اور نہ سائبہ اور نہ وصیلہ اور نہ حام بلکہ کافر خدا پر جھوٹ افترا کرتے ہیں اور یہ اکثر عقل نہیں رکھتے ﴿۱۰۳﴾ اور جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے نازل فرمائی ہے اس کی اور رسول الله کی طرف رجوع کرو تو کہتے ہیں کہ جس طریق پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے وہی ہمیں کافی ہے بھلا اگر ان کے باپ دادا نہ تو کچھ جانتے ہوں اور نہ سیدھے رستے پر ہوں (تب بھی؟) ﴿۱۰۴﴾ اے ایمان والو! اپنی جانوں کی حفاظت کرو جب تم ہدایت پر ہو تو کوئی گمراہ تمہارا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکتا تم سب کو خدا کی طرف لوٹ کر جانا ہے اس وقت وہ تم کو تمہارے سب کاموں سے جو (دنیا میں) کئے تھے آگاہ کرے گا (اور ان کا بدلہ دے گا) ﴿۱۰۵﴾ مومنو! جب تم میں سے کسی کی موت آموجود ہو تو شہادت (کا نصاب) یہ ہے کہ وصیت کے وقت تم (مسلمانوں) میں سے دو عادل (یعنی صاحب اعتبار) گواہ ہوں یا اگر (مسلمان نہ ملیں اور) تم سفر کر رہے ہو اور (اس وقت) تم پر موت کی مصیبت واقع ہو تو کسی دوسرے مذہب کے دو (شخصوں کو) گواہ (کر لو) اگر تم کو ان گواہوں کی نسبت کچھ شک ہو تو ان کو (عصر کی) نماز کے بعد کھڑا کرو اور دونوں خدا کی قسمیں کھائیں کہ ہم شہادت کا کچھ عوض نہیں لیں گے گو ہمارا رشتہ دار ہی ہو اور نہ ہم الله کی شہادت کو چھپائیں گے اگر ایسا کریں گے تو گنہگار ہوں گے ﴿۱۰۶﴾ پھر اگر معلوم ہو جائے کہ ان دونوں نے (جھوٹ بول کر) گناہ حاصل کیا ہے تو جن لوگوں کا انہوں نے حق مارنا چاہا تھا ان میں سے ان کی جگہ اور دو گواہ کھڑے ہوں جو (میت سے) قرابت قریبہ رکھتے ہوں پھر وہ خدا کی قسمیں کھائیں کہ ہماری شہادت ان کی شہادت سے بہت اچھی ہے اور ہم نے کوئی زیادتی نہیں کی ایسا کیا ہو تو ہم بےانصاف ہیں ﴿۱۰۷﴾ اس طریق سے بہت قریب ہے کہ یہ لوگ صحیح صحیح شہادت دیں یا اس بات سے خوف کریں کہ (ہماری) قسمیں ان کی قسموں کے بعد رد کر دی جائیں گی اور خدا سے ڈرو اور اس کے حکموں کو (گوشِ ہوش سے) سنو اور خدا نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا ﴿۱۰۸﴾ (وہ دن یاد رکھنے کے لائق ہے) جس دن خدا پیغمبروں کو جمع کرے گا پھر ان سے پوچھے گا کہ تمہیں کیا جواب ملا تھا وہ عرض کریں گے کہ ہمیں کچھ معلوم نہیں توہی غیب کی باتوں سے واقف ہے ﴿۱۰۹﴾ جب خدا (عیسیٰ سے) فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! میرے ان احسانوں کو یاد کرو جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کئے جب میں نے روح القدس (یعنی جبرئیل) سے تمہاری مدد کی تم جھولے میں اور جوان ہو کر (ایک ہی نسق پر) لوگوں سے گفتگو کرتے تھے اور جب میں نے تم کو کتاب اور دانائی اور تورات اور انجیل سکھائی اور جب تم میرے حکم سے مٹی کا جانور بنا کر اس میں پھونک مار دیتے تھے تو وہ میرے حکم سے اڑنے لگتا تھا اور مادر زاد اندھے اور سفید داغ والے کو میرے حکم سے چنگا کر دیتے تھے اور مردے کو میرے حکم سے (زندہ کرکے قبر سے) نکال کھڑا کرتے تھے اور جب میں نے بنی اسرائیل (کے ہاتھوں) کو تم سے روک دیا جب تم ان کے پاس کھلے نشان لے کر آئے تو جو ان میں سے کافر تھے کہنے لگے کہ یہ صریح جادو ہے ﴿۱۱۰﴾ اور جب میں نے حواریوں کی طرف حکم بھیجا کہ مجھ پر اور میرے پیغمبر پر ایمان لاؤ وہ کہنے لگے کہ (پروردگار) ہم ایمان لائے تو شاہد رہیو کہ ہم فرمانبردار ہیں ﴿۱۱۱﴾ (وہ قصہ بھی یاد کرو) جب حواریوں نے کہا کہ اے عیسیٰ بن مریم! کیا تمہارا پروردگار ایسا کر سکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے (طعام کا) خوان نازل کرے؟ انہوں نے کہا کہ اگر ایمان رکھتے ہو تو خدا سے ڈرو ﴿۱۱۲﴾ وہ بولے کہ ہماری یہ خواہش ہے کہ ہم اس میں سے کھائیں اور ہمارے دل تسلی پائیں اور ہم جان لیں کہ تم نے ہم سے سچ کہا ہے اور ہم اس (خوان کے نزول) پر گواہ رہیں ﴿۱۱۳﴾ (تب) عیسیٰ بن مریم نے دعا کی کہ اے ہمارے پروردگار! ہم پر آسمان سے خوان نازل فرما کہ ہمارے لیے (وہ دن) عید قرار پائے یعنی ہمارے اگلوں اور پچھلوں (سب) کے لیے اور وہ تیری طرف سے نشانی ہو اور ہمیں رزق دے تو بہتر رزق دینے والا ہے ﴿۱۱۴﴾ خدا نے فرمایا میں تم پر ضرور خوان نازل فرماؤں گا لیکن جو اس کے بعد تم میں سے کفر کرے گا اسے ایسا عذاب دوں گا کہ اہل عالم میں کسی کو ایسا عذاب نہ دوں گا ﴿۱۱۵﴾ اور (اس وقت کو بھی یاد رکھو) جب خدا فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ خدا کے سوا مجھے اور میری والدہ کو معبود مقرر کرو؟ وہ کہیں گے کہ تو پاک ہے مجھے کب شایاں تھا کہ میں ایسی بات کہتا جس کا مجھے کچھ حق نہیں اگر میں نے ایسا کہا ہوگا تو تجھ کو معلوم ہوگا (کیونکہ) جو بات میرے دل میں ہے تو اسے جانتا ہے اور جو تیرے ضمیر میں ہے اسے میں نہیں جانتا بےشک تو علاّم الغیوب ہے ﴿۱۱۶﴾ میں نے ان سے کچھ نہیں کہا بجز اس کے جس کا تو نے مجھے حکم دیا ہے وہ یہ کہ تم خدا کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا سب کا پروردگار ہے اور جب تک میں ان میں رہا ان (کے حالات) کی خبر رکھتا رہا جب تو نے مجھے دنیا سے اٹھا لیا تو تو ان کا نگران تھا اور تو ہر چیز سے خبردار ہے ﴿۱۱۷﴾ اگر تو ان کو عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر بخش دے تو (تیری مہربانی ہے) بےشک تو غالب اور حکمت والا ہے ﴿۱۱۸﴾ خدا فرمائے گا کہ آج وہ دن ہے کہ راست بازوں کو ان کی سچائی ہی فائدہ دے گی ان کے لئے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ابدالآباد ان میں بستے رہیں گے خدا ان سے خوش ہے اور وہ خدا سے خوش ہیں یہ بڑی کامیابی ہے ﴿۱۱۹﴾ آسمان اور زمین اور جو کچھ ان (دونوں) میں ہے سب پر خدا ہی کی بادشاہی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ﴿۱۲۰﴾

Read and Listen Tafseer of Any Surah
PARA / CHAPTER 6 – 7
SURAH NAME Maidah
CLASSIFICATION Medinan – Madani Surah
SURAH NO 5
DOWNLOAD Surah Maidah MP3 Download
DOWNLOAD Surah Maidah Urdu Translation MP3 Download
DOWNLOAD Surah Maidah English Translation MP3 Download
VOICE Dr Israr Ahmed

About Surah Maidah

Read Surah Maidah with Urdu Translation or tarjuma in text and audio mp3 – It is the 5 Surah in the Quran with 120 verses, you can read full Surah Maidah with Urdu Translation or tarjuma online free from our site. The surah’s position in the Quran in Juz 6 – 7 and it is called Madani sura. You can listen to the beautiful Tilawat of this Surah online and also read the Arabic & English text including translation. Download Surah Maidah MP3 and share it via mobile phone, Whatsapp or Facebook, etc.

NAME: المائدة, Al-Ma’ida

Name taken from Verse 112 where there is a mention of the “Table Spread”.

١١٢ إِذْ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ هَلْ يَسْتَطِيعُ رَبُّكَ أَنْ يُنَزِّلَ عَلَيْنَا مَائِدَةً مِنَ السَّمَاءِ ۖ قَالَ اتَّقُوا اللَّهَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ

112 [And remember] when the disciples said, “O Jesus, Son of Mary, can your Lord send down to us a table [spread with food] from the heaven? [Jesus] said,” Fear Allah, if you should be believers.”

But It does not mean that this name is the actual topic discussed in the whole Surah. It is just a reference and mark/symbol to distinguish this Surah from others as is with most other Surahs of the Quran. While there are diversified topics discussed in these Surahs.

Surah Details

English Name: The Table Spread
Chapter Number: 5
Total Verses: 120
Total words: 2,837
Total Unique Words Without Repetition: 1,249
Total Letters: 12,206
Revelation Period: Medinan, Approx. 628 – 629 AD.

Main Characters

God, Believers, Israelites, Christians, Adams’s two sons, Moses, Christ/Jesus, Jesus Disciples.

Sura al maidah Main Topics

Rulings regarding hunting, Lawful Food, Ablution, Israelites Banned For Forty Years, Adam’s sons Story, Stealing punishment, Mention of Those Who Were Made Apes, Jesus Not Son of God, Expiation Of Oaths, Drink, Intoxication, Gambling, Rejection of categories of domestic animals which the pre-Islamic Arabs used to dedicate to their various deities, Jesus Disciples Demand For Table Spread From Heaven.

Key Verses

٦يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ۚ وَإِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا ۚ وَإِنْ كُنْتُمْ مَرْضَىٰ أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُمْ مِنْهُ ۚ مَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُمْ مِنْ حَرَجٍ وَلَٰكِنْ يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ

6 O you who have believed, when you rise to [perform] prayer, wash your faces and your forearms to the elbows and wipe over your heads and wash your feet to the ankles. And if you are in a state of janabah, then purify yourselves. But if you are ill or on a journey or one of you comes from the place of relieving himself or you have contacted women and do not find water, then seek clean earth and wipe over your faces and hands with it. Allah does not intend to make difficulty for you, but He intends to purify you and complete His favor upon you that you may be grateful.

٣٢ مِنْ أَجْلِ ذَٰلِكَ كَتَبْنَا عَلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنَّهُ مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعًا ۚ وَلَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُنَا بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ إِنَّ كَثِيرًا مِنْهُمْ بَعْدَ ذَٰلِكَ فِي الْأَرْضِ لَمُسْرِفُونَ

32 Because of that, We decreed upon the Children of Israel that whoever kills a soul unless for a soul or for corruption [done] in the land – it is as if he had slain mankind entirely. And whoever saves one – it is as if he had saved mankind entirely. And our messengers had certainly come to them with clear proofs. Then indeed many of them, [even] after that, throughout the land, were transgressors.

٣٣ إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ مِنْ خِلَافٍ أَوْ يُنْفَوْا مِنَ الْأَرْضِ ۚ ذَٰلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا ۖ وَلَهُمْ فِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ

33 Indeed, the penalty for those who wage war against Allah and His Messenger and strive upon earth [to cause] corruption is none but that they be killed or crucified or that their hands and feet be cut off from opposite sides or that they be exiled from the land. That is for them a disgrace in this world; and for them in the Hereafter is a great punishment,

٤٥ وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنَ بِالْعَيْنِ وَالْأَنْفَ بِالْأَنْفِ وَالْأُذُنَ بِالْأُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ وَالْجُرُوحَ قِصَاصٌ ۚ فَمَنْ تَصَدَّقَ بِهِ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ ۚ وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ

45 And We ordained for them therein a life for a life, an eye for an eye, a nose for a nose, an ear for an ear, a tooth for a tooth, and for wounds is legal retribution. But whoever gives [up his right as] charity, it is an expiation for him. And whoever does not judge by what Allah has revealed – then it is those who are the wrongdoers.

٥١ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

51 O you who have believed, do not take the Jews and the Christians as allies. They are [in fact] allies of one another. And whoever is an ally to them among you – then indeed, he is [one] of them. Indeed, Allah guides not the wrongful people.

٨٢ لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا ۖ وَلَتَجِدَنَّ أَقْرَبَهُمْ مَوَدَّةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَىٰ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّ مِنْهُمْ قِسِّيسِينَ وَرُهْبَانًا وَأَنَّهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ

82 You will surely find the most intense of the people in animosity toward the believers [to be] the Jews and those who associate others with Allah; and you will find the nearest of them in affection to the believers those who say, “We are Christians.” That is because among them are priests and monks and because they are not arrogant.

١٠٠ قُلْ لَا يَسْتَوِي الْخَبِيثُ وَالطَّيِّبُ وَلَوْ أَعْجَبَكَ كَثْرَةُ الْخَبِيثِ ۚ فَاتَّقُوا اللَّهَ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

100 Say, “Not equal are evil and the good, although the abundance of evil might impress you.” So fear Allah, O you of understanding, that you may be successful.

Summary Of Surah

1-4(Rulings Regarding Hunting Not Permitted in the State of Ihram, Do Not Violate the Sanctity of Scared House & the Sacred Months, Harram/Unlawful Meat and Animals, Hunting Instructions & Lawful Food), 5(Lawful to You Is Food & and To Marry Women Of People Of The Book), 6(Wudhu/Ablution & Tayammum), 12-13(God Had Already Taken Covenant From Israelites, God Promised To Bless Them if They Establish Prayer & Zakat/Charity, but God Cursed Them as They Failed ), 14-19(Covenant From Christians, but They Disbelieved When They Say That Allah Is Christ, the Son of Mary), 20-26( Moses Saying to his People To Enter in Holy Land, Their Fear, Banned for Forty Years), 27-31(Adam’s Sons Abel and Cain Story), 32(One Man Killing Is Like Whole Humanity Killing), 33 (“Fasad Fil Arz”/ Corruption in Land Is the Worst of all Sins, Punish Them, Cut Hand Legs OR Exile Them), 38(Thief/ Stealing Punishment: Hand Cut), 41-47(Traits of Jews, if They Come to You Judge Between Them in Justice, God Sent for Them Torah, Famous Commandments of Torah “an Eye for an Eye, a Nose for a Nose, an Ear for an Ear, a Tooth for a Tooth”), 48(if God Willed All Had One Religion), 51(Don’t Take Jews and Christian as Your Helpers & Allies, They Are Allies of One Another), 54(Those Who Become Murtid / Apostate: Allah Will Bring Forth [in Place of Them] a People He Will Love and Who Will Love Him), 60(Mention of Those Who Were Made Apes, Monkeys & Swine), 62-665(Jews Slander Against God,”the Hand of God Is Chained”), 69( Jews, Christian, Sabaeans All Can Go in Paradise), 70-71(Israelites Attitude Towards Messengers, Either Denied or Killed), 72-75( Jesus Not Son of God, Both Jesus and his Mother Used To Eat), 82(Christians Are Nearer to Muslims Than Jews & Polytheists/ Mushriks), 89(Kafara/ Expiation Of Qasams/Oaths), 90-91(Drink, Intoxication, Gambling: Avoid It That You May Be Successful), 94-95(Hunting Forbidden in State Of Ihram), 96(all Seafood Is Lawful/Halal), 100(Evil & Good Are Not Equal Although You See Abundance of Evil), 101-102(Don’t Ask Details Questions Like the Nation of Musa While Quran Is Revealing, as if Shown to You, You Would Find Yourself in More Hardship), 103( Mention&Rejection of Bahirah, Saibah, Wasilah, Ham: Certain Categories of Domestic Animals Which the Pre-Islamic Arabs Used To Dedicate to Their Various Deities), 106-107(Two Men Witness Testimony for Inheritance/Will), 110(God’s Ihsan/Favor Upon Jesus, Miracles, Saved Him From Israelites), 112-115(Jesus Disciples Demand for Table Spread From Heaven, Allah Approved, but Said That if Disbelieve Afterwards Then Severe Punishment), 116-117(Allah Question to Jesus “O Jesus, Son Of Mary, Did You Say to The People, ‘Take Me and my Mother as Deities Besides Allah?, Jesus Reply That I Said Them to Worship Allah, my Lord and Your Lord and I Was a Witness Until Dwelt Among Them)

Brief Commentary And Back Ground

This Surah has 120 verses divided into 16 Rukus/Sections. It was revealed in Madina shortly after the Treaty of Hudaibiyah may be at the end of the 6 A.H or at the beginning of 7 A. H. In Zil-Qaadah 6 A. H Prophet Muhammad with 1400 Muslims decided to go to Mecca for visiting Kaaba. The Meccans did not allow them to enter the city. The companions of the prophet were extremely angry over this. As per old tribal customs, it never happened and no-one can stop even their enemies and rivals from visiting the Kaaba. After much exchange of correspondence, they entered in a treaty by which it was agreed that the Muslims could visit Kaaba the following year. This treaty gave Muslims a chance of Propagating their message to people around. At the time of treaty, the companions of the Prophet were thinking of it as their defeat but it was actually a blessing in disguise as this treaty not only gave them peace from the attacks of Meccans but an opportunity to spread the message of Islam even outside Arabia. That is why this was the time when Prophet Muhammad wrote letters to the rulers of surrounding kingdoms inviting them towards Islam.

This Surah was revealed at a period that is different from that of Surah Baqarah, Ale Imran, and Nisa as now Muslims have become a stable community and a visible power of Arabs. They have already uprooted the conspiracies of neighboring Jews tribes and not only came out of the loss they received in the battle of Uhad but also successfully handled the last effort of Meccans who attacked in 5 AH along with all the joint forces of neighboring Arab tribes in the Battle of Ahzab. Islam was no longer just an ideology but has become a way of living and a State which governed every aspect of the life of the people. Laws and rules for every dimension of Muslim life had already been formulated in previous Surahs.

In Bukhari Narrated by Umar bin Khattab: Once a Jew said to me, “O the chief of believers! There is a verse in your Holy Book Which is read by all of you, and had it been revealed to us, we would have taken that day (on which it was revealed as a day of celebration” Umar bin Al-Khattab asked, “Which is that verse?” The Jew replied, “This day I have perfected your religion For you, completed My favor upon you, And have chosen for you Islam as your religion” (5:3) Umar replied, “No doubt, we know when and where this verse was revealed to the Prophet. It was Friday and the Prophet was standing at Arafat (i.e. the Day of Hajj)”

Major points discussed in this Surah are fulfilments of promises and pledges, cleanness of body and soul, Justice, and living a righteous life. Because of its connection with the treaty of Hudabiyah and the prophet’s intended visit of Kaaba, rules concerning the journey for Hajj have been mentioned. Halal/Lawful and unlawful food mentioned, the story of Adams two sons has been told to Muslims as it has many lessons esp that the righteous under no situation give up the right attitude and behavior. Performance of Wudu/ablution, bath, punishment for Fasad fil Arz/Corruption inland and for theft have been specified. Drinking and gambling have been made unlawful. Expiation for the breaking of the oath has been laid down. Jews and the Christians were warned for their attitude, the errors of their dogmas have been clearly pointed out and invited to follow the Right Way of Islam.

Credit:: Description Quoted From thelastdialogue

Read Surah Maidah Tafseer in text and audio MP3. You can read and listen full tafseer of Surah Maidah.

You can easily download full Surah Maidah Tafseer.

Download Full Tafseer of Surah Maidah in MP3.

Surah Maidah Tafseer

Listen to Surah Maidah Tafseer in easy and understandable words by Dr Israr Ahmed. You can listen to the Tafseer of the complete Surah Maidah in the voice of Dr Israr Ahmad to understand its meaning and obey its orders. Now it is easy to understand the teachings of the Surah Maidah as the complete and detailed Tafsir of Surah Maidah is available at BusyRoute.com

Surah Maidah is originally present in the Arabic language. Therefore, it is not easy to understand its real meaning and teachings by any non-native person. In Pakistan, many people don’t know Arabic, so they look for easy and understandable Surah Maidah Tafsir in Urdu so that they can understand the true meaning of the Surah Maidah.

Many Surah Maidah Tafsirs are available but are not easy to understand by the layman. BusyRoute is providing you the opportunity to listen to Audio Surah Maidah Tafseer in the voice of Dr Israr Ahmed. He is a well-known Muslim scholar and has many followers around the world. He explains the teachings of the Surah Maidah in easy and understandable words that anyone can understand.

On this page, you can find Full Audio Surah Maidah Tafseer and listen to it. You can also download the Audio Surah Maidah Tafsir on your devices to listen to it later. Surah Maidah Tafseer MP3 becomes easy to listen to. With that, you can listen to it anytime when you are free while traveling or doing anything that provides a quiet listening time. Just play the Surah Maidah Tafseer Online directly at BusyRoute if you have an active internet connection and listen to it. If you download Surah Maidah Tafseer Audio on your devices, you can listen to it without an active internet connection available.

It is a must for everyone to learn the true meaning of the Surah Maidah and Audio Surah Maidah Tafseer is an easy way to do it. Listen Surah Maidah Tafseer and bring improvement in your way of life with the teachings of Islam.

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *